بلدیاتی اداروں کی بحالی،لاہور ہائیکورٹ نے مہلت دے دی
بلدیاتی اداروں کی بحالی کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق درخواستیں،لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی
عدالت نے پلان آف ایکشن کی منظوری کیلئے 2 ہفتے کی مہلت دے دی ،عدالت نے سابق میئر لاہور اور دیگر کی درخواست پر سماعت کی بلدیاتی نمائندوں نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کیلئے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے جسٹس عائشہ اے ملک نے بلدیاتی نمائندوں کی درخواستوں پر سماعت کی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور مئیر لاہور سمیت دیگر بلدیاتی نمائندے لاہور ہائیکورٹ پیش ہوئے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بحالی کے لئے حکومت نے کچھ نہیں کیا، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نورالامین مینگل نے رپورٹ پیش کردی ، نورالامین مینگل نے عدالت میں کہا کہ ہم نے بحالی کا پلان بنا کر کابینہ کی منظوری کے لئے بھیج دیا ہے،جسٹس عائشہ اے ملک نے استفسار کیا کہ اسے منظور کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ 2 ہفتے میں یہ پلان منظور ہوجائے گا، وکیل درخواستگزار نے عدالت میں کہا کہ یہ ابھی بھی 2 ہفتے کا وقت مانگ رہے ہیں، کسی کو توہین عدالت لگ جاتی تو یہ سب نہ ہوتا،جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پلان 2 ہفتے میں کابینہ کے پاس پیش کرنے کو یقینی بنائیں،
عدالت نے پنجاب حکومت سے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا پلان آف ایکشن طلب کررکھا تھا عدالت نے لوکل گورنمنٹ فنڈز کی ترسیل بذریعہ ایڈمینسٹریٹرز کرنے کا نوٹیفیکیشن معطل کررکھا ہے ،عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو وضاحت کیلئے طلب کررکھا تھا ،درخواستگزاروں کی جانب سے چوہدری عمران رضا چدھڑ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے
درخواست میں چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری بلدیات سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ پاکستان نے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے باوجود تاحال بلدیاتی اداروں کو بحال نہیں کیا گیا حکومت جان بوجھ کر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کررہی بلدیاتی اداروں کی عدم بحالی کے باعث عوامی مسائل حل نہیں ہو پا رہے،سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نا کرنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے, عدالت حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا حکم دے