فیصل آباد(نمائندہ مقامی حکومت)زرعی یونیورسٹی
فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے عالمی یوم کپاس کے حوالے سے منعقدہ بین الاقوامی ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرنے والی کپاس کی پیداوار گزشتہ عشرے کے دوران 60فیصد تک کمی کا شکار ہے جس کی وجہ سے 14.8ملین بیلز سے کم ہو کر 5.65ملین بیلز تک محدود ہو گئی ہے جس سے نہ صرف پاکستان کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں بلکہ خوردنی تیل کا ایک وافر ذخیرہ درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔ اس صورت حال پر قابو پانے کے لئے مرکزی و صوبائی سطح پر تمام اداروں کو مل جل کر مربوط کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی تاکہ کپاس کی پیداوار کو ایک بار پھر بلندیوں کی طرف لے جایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سال 8.46ملین بیلز کا ہدف مقرر کیا ہے جسے حاصل کرنے کے لئے زرعی توسیع و تحقیق کے ادارہ جات کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کو بھی بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پانچ ہزار روپے فی من سپورٹ پرائس مقرر کئے جانے سے جنوبی پنجاب اور سندھ میں کسانوں کو پرکشش مراعات دی گئی ہیں اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اعلیٰ کوالٹی کی کپاس حاصل ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداواریت میں مسلسل کمی کے رحجان کے پیچھے موسمیاتی تغیر، کپاس کے علاقے میں متبادل فصلات کے رحجانات، ناقص اور غیرتصدیق شدہ بیج کے علاوہ پتہ مروڑ وائرس کے ساتھ ساتھ سفید مکھی اورگلابی سنڈی جیسی بیماریوں کا عمل دخل شامل ہے۔