معاشی استحکام کے لیے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ناگزیر ہے: ایس ایم تنویر

کراچی:

یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ناگزیر ہے، کیونکہ موجودہ نظام تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور معاشی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت پاکستان کی آبادی 3 کروڑ 20 لاکھ تھی اور چار صوبے تھے، لیکن آج جب آبادی 24 کروڑ تک جا پہنچی ہے تو بھی انتظامی ڈھانچہ وہی چار صوبوں تک محدود ہے۔

ایس ایم تنویر نے کہا کہ ملک کے پاس اربوں ڈالر مالیت کے معدنی وسائل موجود ہیں اور ہر ڈویژن اپنی معاشی استعداد رکھتا ہے، لیکن کسی ایک افسر کے بس میں نہیں کہ وہ تنہا ترقی لے کر آئے۔ اس کے لیے مقامی ملکیت اور اختیارات کی تقسیم ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ:

” نئے صوبے بنانے سے معاشی ترقی تیز ہو سکتی ہے تو ایف پی سی سی آئی اس اقدام کی حمایت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے دشمن بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا اور اس مقصد کے لیے ہمیں "ایشیائی ٹائیگر” بننے کا ہدف اپنانا چاہیے”

ایس ایم تنویر نے مزید بتایا کہ اسلام آباد میں جلد ایک کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں پارلیمنٹ کے اراکین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دی جائے گی تاکہ معیشت کی مضبوطی کے لیے اجتماعی حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے حوالے سے ریسرچ پیپرز تیار کر لیے گئے ہیں جو حکومت کو پیش کیے جائیں گے۔

انہوں نے زور دیا کہ ہمارا مقصد سیاست نہیں بلکہ معیشت ہے، اور حکومت سے ہمارا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ آئین کی اٹھارویں ترمیمپر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔

اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرم شیخ، سینئر نائب صدر ساقب فیاض مگوں، میاں زاہد حسین، اختیار بیگ اور خالد تواب سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے جنہوں نے ایس ایم تنویر کی تجاویز کی مکمل تائید کی۔

متعلقہ خبریں