راولپنڈی کے نکاسی آب کے نظام کی ازسرِ نو بحالی کا منصوبہ

واسا کو دو ہفتوں میں پلان جمع کرانے کی ہدایت

راولپنڈی (بیورو رپورٹ) پنجاب حکومت نے حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے پیش نظر راولپنڈی کے بوسیدہ نکاسی آب کے نظام کو ازسرِ نو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور واسا کو دو ہفتوں میں جامع منصوبہ بندی پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

یہ فیصلہ سیکریٹری ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نورالامین مینگل کی زیرِ صدارت اجلاس میں کیا گیا، جس میں واسا پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل طیب فرید اور واسا راولپنڈی کے منیجنگ ڈائریکٹر سلیم اشرف نے بریفنگ دی۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ راولپنڈی شہر کے صرف 35 سے 40 فیصد علاقوں میں نکاسی آب کا نظام موجود ہے جبکہ 60 فیصد علاقے مکمل طور پر محروم ہیں۔ پرانا اور ناکافی نظام 50 برس قبل بنایا گیا تھا جو آبادی کے دباؤ کو مزید برداشت کرنے کے قابل نہیں رہا۔ نتیجتاً بارش کے دوران سیلابی پانی شہری علاقوں میں داخل ہو جاتا ہے۔

سیکریٹری نورالامین مینگل نے بتایا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے تحت راولپنڈی میں لاہور کی طرز پر نکاسی آب اور فراہمی آب کا بڑا منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت ماسٹر پلان تیار کیا جا رہا ہے جس کے مطابق 2026 تک شہر کے تمام علاقوں کو نکاسی آب کے نظام سے جوڑنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے نالوں پر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے تاکہ صاف پانی لیہہ نالہ میں چھوڑا جا سکے۔ بارشی پانی کو زیرِ زمین ٹینکوں میں محفوظ کر کے پودوں اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

مزید برآں، چراہ ڈیم کی تکمیل کے بعد شہر کو یومیہ 28 ملین گیلن پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ واسا کو ہدایت دی گئی کہ وہ چھوٹے چھوٹے منصوبے بھی جمع کرائے تاکہ تمام علاقوں میں بیک وقت کام شروع کیا جا سکے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، شہر کے 65 فیصد علاقوں میں گندا پانی براہِ راست سڑکوں کے کنارے نالوں میں پھینکا جاتا ہے جو بالآخر لیہہ نالہ کے ذریعے دریائے سواں میں گرتا ہے، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

متعلقہ خبریں