لاہور ہائی کورٹ نے سی سی ڈی کے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں پر قانونی وضاحت طلب کرلی

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے مبینہ جعلی مقابلوں کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے قانونی وضاحت اور طریقہ کار پر معاونت طلب کرلی۔

جمعہ کے روز جسٹس فاروق حیدر نے یہ ریمارکس ایک درخواست کی سماعت کے دوران دیے، جو سیالکوٹ کے رہائشی اعظم علی نے دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کا گرفتار بیٹا جعلی پولیس مقابلے میں مارا جا سکتا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ روزانہ کی بنیاد پر سی سی ڈی کی جانب سے مقابلوں کی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں۔ بیشتر واقعات میں سرکاری مؤقف یہی پیش کیا جاتا ہے کہ ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو حکم دیا جائے کہ اس کے بیٹے کو جعلی مقابلے میں قتل نہ کیا جائے اور اسے سیالکوٹ جیل میں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے کہ عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ جب پہلے ہی پنجاب پولیس اور دیگر ادارے موجود ہیں تو سی سی ڈی کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

جسٹس حیدر نے مزید کہا کہ:

عدلیہ کا کام آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے۔

عدالت میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل ادریس بھٹی پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو 22 جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر عدالت کی معاونت کرنے کا حکم دیا۔ مزید برآں، سیالکوٹ جیل انتظامیہ سے بھی آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرلی گئی۔

متعلقہ خبریں