کینال روڈ سبزہ زار کی ڈیجیٹل میپنگ، لاہور کا سب سے بڑا شہری گرین کوریڈور قرار
لاہور: لاہور میں پہلی بار شہری سبزہ زار کی بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل میپنگ مکمل کرلی گئی ہے، جس کے تحت 24 کلومیٹر طویل کینال روڈ کو سب سے بڑا شہری گرین کوریڈور قرار دیا گیا ہے۔
یہ جیو ٹیگنگ سروے نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) نے مکمل کیا، جو جناح بس ٹرمینل ٹھوکر نیاز بیگ سے لے کر ہربنس پورہ انڈر پاس تک کے علاقے پر محیط ہے۔ یہ سروے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا تھا، جو مجوزہ یلو لائن میٹرو منصوبے کے حوالے سے جاری کیے گئے تھے۔
منصوبے کے تحت تقریباً 1,400 پختہ درخت کاٹنے کی تجویز دی گئی تھی تاکہ میٹرو ٹریک کے لیے جگہ بنائی جا سکے، تاہم عدالت نے واضح حکم دیا کہ کسی بھی فیزیبلٹی رپورٹ میں درختوں کی کٹائی کو شامل نہ کیا جائے کیونکہ یہ عدالت کے متعدد فیصلوں کے برخلاف ہوگا۔ مزید یہ کہ پنجاب انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کو ہدایت کی گئی کہ ماحولیاتی اثرات کی جانچ (EIA) کی رپورٹ اس وقت تک قبول نہ کرے جب تک وہ کسی بین الاقوامی معیار کے حامل آزاد کنسلٹنٹ سے تیار نہ کی گئی ہو۔
نیسپاک کے مطابق 24 کلومیٹر طویل کینال روڈ کے اطراف 27,950 درختوں کی جیو ٹیگنگ مکمل کی گئی ہے۔ اس سروے میں ہر درخت کی قسم، اونچائی، گھیر، عمر اور حالت درج کی گئی ہے، جب کہ مردہ درختوں کو بھی شناخت کر کے نشان زد کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیے کے لیے ایک ڈیجیٹل ڈیش بورڈ بھی تیار کیا گیا ہے۔
نیسپاک کے مینیجنگ ڈائریکٹر ذرغام اسحاق خان نے کہا کہ جیو ٹیگنگ کے اس عمل میں جی پی ایس ٹیکنالوجی کے ذریعے ہر درخت کو درست مقام اور معلومات کے ساتھ مرکزی GIS ڈیٹا بیس میں شامل کیا گیا ہے، جس سے منصوبہ بندی، نگرانی اور ماہرین ماحولیات کو بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔
کینال روڈ کی سبز پٹی لاہور کے سب سے اہم ماحولیاتی کوریڈورز میں شمار ہوتی ہے، جو فضائی آلودگی میں کمی، مقامی آب و ہوا کے توازن اور شہری حیاتیاتی تنوع کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتی ہے۔
دوسری جانب سول سوسائٹی نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ماحولیاتی نقصان دہ منصوبے شروع کرنے کے بجائے عوامی فلاح و بہبود پر توجہ دے۔ لاہور کنزرویشن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر اعجاز انور نے کہا کہ:
کینال روڈ پر ٹرانسپورٹ منصوبہ دراصل عوام دشمن سکیم ہے جو شہریوں کو تقریباً 1,400 پختہ درختوں سے محروم کردے گا۔ اس کے باوجود حکومت ہر صورت منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس منصوبے کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی اور عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "جب یہاں پہلے ہی پبلک ٹرانسپورٹ موجود ہے تو حکومت کیوں اس قدر مہنگا اور ماحولیاتی تباہی پھیلانے والا منصوبہ بنانا چاہتی ہے؟”
قابل ذکر ہے کہ لاہور پہلے ہی مختلف ترقیاتی منصوبوں کے نتیجے میں ہزاروں درختوں سے محروم ہو چکا ہے۔ صرف تین بڑے منصوبوں کے باعث 2,100 سے زائد درخت ختم ہوئے، جن میں 2 ارب روپے کا سگنل فری کوریڈور، 160 ارب روپے کا اورنج لائن میٹرو منصوبہ اور 1.5 ارب روپے کا کینال روڈ چوڑا کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ ماضی میں کینال روڈ کی توسیع کے لیے 1,300 درخت جبکہ لنک کینال روڈ کے لیے 120 درخت بھی کاٹے گئے تھے۔