سندھ ہائی کورٹ نے شارع فیصل پر درختوں کی کٹائی روک دی
سیپا اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے متعلقہ اداروں کو شارع فیصل پر درخت کاٹنے سے روک دیا اور سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر حکام کو جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ حکم دو رکنی بینچ جسٹس ذوالفقار علی سانگی اور جسٹس نثار احمد بھنبھرو نے شہری عبدالحمید احمد ڈاگیا کی درخواست پر جمعہ کو سماعت کے دوران جاری کیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکام ماحولیاتی قوانین اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی میں مصروف ہیں۔
عدالت نے سماعت کے بعد سندھ حکومت، مقامی حکومت کے ایڈمنسٹریٹر، محکمہ جنگلات و وائلڈ لائف کے سیکریٹری، ڈی جی سیپا، ڈی جی فاریسٹ، لا افسر اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 اگست کو وضاحت طلب کرلی۔ مزید یہ کہ سیپا کے ڈائریکٹر جنرل اور چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ کو بھی ہدایت کی گئی کہ وہ تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔
درخواست گزار کے وکیل محمد احمر نے عدالت کو بتایا کہ ان کا مؤکل ایک کاروباری شخصیت ہے جو 2015 سے ماحولیاتی مسائل پر شعور اجاگر کرنے کی مہم چلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شارع فیصل کے دونوں اطراف بڑے پیمانے پر پرانے اور پختہ درختوں کی کٹائی جاری ہے، جس میں بعض درخت کئی دہائیوں پرانے ہیں۔ یہ کٹائی یا تو براہِ راست حکام کی نگرانی میں یا ٹھیکیداروں کے ذریعے کرائی جا رہی ہے، جس کے لیے کسی قانونی اجازت، ماحولیاتی کلیئرنس یا متعلقہ ضابطہ جاتی تقاضوں کی تکمیل نہیں کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے تحت لازمی ماحولیاتی اثرات کی جانچ (EIA) اس عمل کے لیے نہ تو کی گئی ہے اور نہ ہی منظور کی گئی ہے۔ نہ ہی کسی مجاز اتھارٹی یا عدالت کے حکم کو عوام کے سامنے لایا گیا ہے جس کی بنیاد پر درختوں کی کٹائی کو درست قرار دیا جا سکے۔
وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2024 میں ایک حکم میں واضح طور پر کہا تھا کہ صوبے بھر میں کسی درخت کو مجاز اتھارٹی اور متعلقہ سیشن جج کی اجازت کے بغیر نہیں کاٹا جائے گا اور درختوں کو کاٹنے کے بجائے ترجیحاً منتقل کیا جائے گا۔