اسلام آباد: ایس ایس پی ٹریفک کیپٹن (ریٹائرڈ) سید ذیشان حیدر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

صدر مملکت آصف علی زرداری کے قافلے کو وی وی آئی پی روٹ کے باوجود شدید ٹریفک جام میں پھنسنے کے واقعے کے بعد انکی نااہلی سامنے آئی۔

اسلام آباد: صدر پاکستان آصف علی زرداری کے قافلے کو وی وی آئی پی روٹ کے باوجود شدید ٹریفک جام میں پھنسنے کے واقعے کے بعد اسلام آباد ٹریفک پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی) ریٹائرڈ کیپٹن سید ذیشان حیدر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ذیشان حیدر نہ صرف ایس ایس پی ٹریفک کے فرائض انجام دے رہے تھے بلکہ ایس ایس پی سیکیورٹی کا چارج بھی ان کے پاس تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق جمعرات کی شام صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی اور دیگر حکام کے ہمراہ بحریہ ٹاؤن کے دورے پر جا رہے تھے۔ اس موقع پر وی وی آئی پی روٹ اور حفاظتی انتظامات مکمل طور پر ترتیب دیے گئے تھے۔ لیکن کورال چوک کراس کرنے کے بعد صدر کا قافلہ غلط سمت میں روانہ ہو گیا اور بحریہ ٹاؤن جانے کے بجائے سیکیورٹی حصار اور طے شدہ راستے سے باہر نکل گیا۔ نتیجتاً، صدر مملکت کا قافلہ ایکسپریس وے پر عام ٹریفک میں پھنس گیا اور تقریباً آدھے گھنٹے تک جام میں پھنسا رہا۔ یہ صورتحال نہ صرف صدر اور وفاقی وزیروں کے لیے بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔

اس واقعے نے اسلام آباد ٹریفک پولیس کی کارکردگی اور ذمہ داریوں پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ وی وی آئی پی روٹ کے باوجود قافلے کو ٹریفک میں پھنس جانا پولیس کی کمزور نگرانی، ناقص منصوبہ بندی اور کوتاہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اہلکاروں نے خود اعتراف کیا ہے کہ یہ واقعہ براہ راست صدر مملکت کی سیکیورٹی کو سنگین خطرے میں ڈالنے کے مترادف تھا۔ وزیر داخلہ اور دیگر اداروں نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نااہلی کسی بھی بڑے سانحے کا باعث بن سکتی تھی۔

واقعے کے فوری بعد ریٹائرڈ کیپٹن ذیشان حیدر کو ایس ایس پی ٹریفک اور ایس ایس پی سیکیورٹی دونوں عہدوں سے ہٹا کر سینٹرل پولیس آفس بھیج دیا گیا۔ ان کی جگہ گریڈ 19 کے ریٹائرڈ اسکواڈرن لیڈر عبدالحق کو ایس ایس پی سیکیورٹی کا اضافی چارج دیا گیا جبکہ گریڈ 18 کی افسر پری گل ترین کو ایس ایس پی ٹریفک کا چارج سونپا گیا ہے۔

شہریوں نے اس واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر صدر مملکت کا قافلہ ہی ٹریفک جام میں پھنس سکتا ہے تو عام شہریوں کے تحفظ کا کیا عالم ہوگا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس اپنی توجہ اصل مسائل سے ہٹاکر صرف دکھاوے کی ڈیوٹیز میں مصروف رہتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹریفک پولیس میں ہم آہنگی اور پیشہ ورانہ تربیت کی شدید کمی ہے۔ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں