سندھ پولیس کے 336 افسران و اہلکار جرائم میں ملوث

سنگین دفعات کے تحت مقدمات، گرفتاری، معطلی اور برطرفیاں

کراچی (نمائندہ مقامی حکومت) سندھ پولیس کے درجنوں افسران و اہلکار مختلف سنگین جرائم میں ملوث نکلے۔ رواں برس کے دوران 336 پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف مجموعی طور پر 291 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، جعلی پولیس مقابلے اور اسمگلرز کی پشت پناہی جیسے الزامات شامل ہیں۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق نامزد افسران اور اہلکاروں میں سے 174 کو گرفتار کیا گیا، 249 کو معطل کر دیا گیا جبکہ 22 کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ 12 اہلکار مفرور ہیں اور 149 ضمانت پر ہیں۔

درج مقدمات میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعہ کے تحت ایک، اغوا برائے تاوان کے 15، بھتہ خوری کے 14 اور جعلی پولیس مقابلوں کے 11 کیسز شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق کراچی کے ایسٹ زون میں 37، ویسٹ زون میں 8 اور ساؤتھ زون میں 19 پولیس اہلکار نامزد ہوئے، جبکہ میرپور خاص رینج میں 24، حیدر آباد رینج میں 77، شہید بے نظیر آباد رینج میں 57، سکھر رینج میں 51 اور لاڑکانہ رینج میں 63 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

کارروائیوں کے دوران ایسٹ زون میں 21 اہلکار گرفتار، 21 معطل اور 5 برطرف کیے گئے، جبکہ ویسٹ زون میں ایک برطرف اور ایک معطل ہوا۔ ساؤتھ زون میں 14 گرفتار، 18 معطل اور ایک اہلکار مفرور ہے۔ میرپور خاص رینج میں 17 گرفتار، 16 معطل اور ایک مفرور ہے۔

حیدر آباد رینج میں سب سے زیادہ 63 اہلکار معطل، 25 گرفتار اور 2 برطرف کیے گئے۔ شہید بے نظیر آباد رینج میں 35 گرفتار، 32 معطل اور 2 برطرف کیے گئے۔ سکھر رینج میں 34 گرفتار، 47 معطل اور 6 برطرف ہوئے جبکہ لاڑکانہ رینج میں 28 گرفتار، 51 معطل اور 6 برطرف کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق ان اہلکاروں پر عوام کو اغوا کرنے، بھتہ وصول کرنے، اسمگلنگ کی سہولت کاری اور جعلی پولیس مقابلے کرنے کے سنگین الزامات ہیں۔

متعلقہ خبریں