کراچی: شاہراہ بھٹو کا حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا، ماہرین کے خدشات درست ثابت؟
کراچی کی ملیر ندی میں زیر تعمیر شاہراہ بھٹو کا ایک حصہ حالیہ بارشوں کے دوران سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ یہ وہی مقام ہے جہاں ماہرین نے برسوں پہلے خبردار کیا تھا کہ ندی کے اندر سڑک کی تعمیر قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ اور شدید کٹاؤ کا باعث بنے گی۔
کورنگی کراسنگ سے ایم-9 کاٹھور تک 39 کلو میٹر طویل شاہراہ بھٹو سندھ حکومت کا 55 ارب روپے کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ تاہم، جام گوٹھ کے مقام پر سیلابی پانی کے دباؤ سے تقریباً 150 فٹ مکمل کارپیٹڈ حصہ بہہ گیا۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کی بھرائی کے لیے باہر سے سخت مٹی لانے کے بجائے ندی کے اندر سے ہی نرم ریت کھود کر استعمال کی گئی۔ اس عمل سے ندی کے اندر 30، 30 فٹ گہرے گڑھے پڑ گئے جو حالیہ بارشوں میں پانی کے کٹاؤ سے بھرائی کو بہا لے گئے۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ دریا یا ندی کے قدرتی راستوں میں بننے والے منصوبے ہمیشہ خطرے سے دوچار رہتے ہیں۔ تعمیراتی کمپنی کے ملازمین کے مطابق، سیلابی ریلوں سے نہ صرف سڑک کا حصہ بہہ گیا بلکہ ندی میں موجود تعمیراتی مشینری کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ادھر محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ میں مون سون سسٹم مزید شدت اختیار کرکے ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل ہو رہا ہے، جس سے اگلے چند روز میں مزید بارشوں اور سیلابی خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
 
			