پنجاب میں ترقی اور عالمی سفارت کاری کا نیا باب
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا حالیہ سرکاری دورہ جاپان نہ صرف ایک تاریخی واقعہ تھا بلکہ یہ صوبے کی ترقی، جدیدیت اور عالمی تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز بھی ہے۔ تین دہائیوں کے بعد کسی پاکستانی رہنما نے اس سطح پر جاپان کا سرکاری دورہ کیا ہے، جس نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے در وا کیے۔ یہ پانچ روزہ دورہ ٹوکیو، اوساکا اور یوکوہاما جیسے بڑے شہروں پر مشتمل تھا جہاں وزیراعلیٰ نے اعلیٰ سرکاری حکام، سرمایہ کاروں اور ماہرینِ ٹیکنالوجی سے ملاقاتیں کیں۔ اس دورے کے دوران پنجاب کو عالمی سطح پر ایک ایسے خطے کے طور پر پیش کیا گیا جو جدید شہری منصوبہ بندی، ماحول دوست ترقی اور سرمایہ کاری کے مواقع کے لحاظ سے اپنی منفرد پہچان بنا رہا ہے۔
ملاقاتوں کے دوران جاپان کے سینئر اسٹیٹ منسٹر برائے خارجہ امور میا جی تکوما اور دیگر اعلیٰ حکام نے پنجاب کے ساتھ تعاون بڑھانے پر آمادگی ظاہر کی۔ جاپان کی حکومت اور اداروں نے پنجاب کی ترقی کے منصوبوں کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ پنجاب کو جدید ٹیکنالوجی، ماحول دوست پالیسیوں اور جدید انفراسٹرکچر کے حوالے سے جاپان کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اس موقع پر جاپانی سرمایہ کاروں کو پنجاب کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور شفاف طرزِ حکمرانی، بہتر کاروباری ماحول اور تیز رفتار فیصلوں کی یقین دہانی کرائی۔
دورے کا سب سے اہم پہلو یوکوہاما شہر کے ساتھ سٹی ٹو سٹی تعاون کا معاہدہ تھا۔ یوکوہاما نہ صرف جاپان بلکہ ایشیا کا سب سے زیادہ ماحول دوست اور ترقی یافتہ صنعتی شہر ہے۔ اس معاہدے کے تحت لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں کو جدید شہری منصوبہ بندی، فضلہ جات کے انتظام، فضائی و آبی آلودگی پر قابو پانے، اور توانائی کے متبادل ذرائع کی ٹیکنالوجی فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے یوکوہاما کے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا تفصیلی معائنہ بھی کیا، جہاں روزانہ ڈیڑھ ملین لیٹر گندے پانی کو صاف کر کے توانائی میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس ماڈل کو پنجاب میں متعارف کرانے کا اعلان کیا تاکہ عوامی صحت بہتر ہو اور شہروں کو جدید، صاف ستھرا اور پائیدار بنایا جا سکے۔
اسی طرح، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی جاپانی تجربات سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا گیا۔ لاہور اور اسلام آباد کے درمیان ہائی اسپیڈ ریل سروس کی فزیبلٹی پر غور کیا جا رہا ہے، جبکہ شہری ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے اربن کیبل کار سسٹم متعارف کرانے کی بھی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 1100 الیکٹرک بسوں کا آغاز رواں سال کے آخر تک متوقع ہے، جو نہ صرف ٹرانسپورٹ کے معیار کو بہتر بنائے گا بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کا باعث بھی بنے گا۔
وزیراعلیٰ نے دورے کے بعد پنجاب میں 5 لاکھ کم لاگت گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا، جس سے متوسط اور غریب طبقے کو سہولت میسر آئے گی۔ اسی طرح ’’ستھرا پنجاب‘‘ مہم شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے شہری صفائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔ پنجاب کے سب سے بڑے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں تعلیم، صحت، پانی کی فراہمی، آبپاشی اور ماحولیات کے شعبوں کے لیے خطیر رقم مختص کی گئی ہے تاکہ ترقی کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچ سکیں۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے جاپان کے ماڈل کو اپنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ پنجاب میں ماحولیاتی پروٹیکشن فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ماحولیاتی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنائے گی۔ سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی عائد کی جائے گی اور تعمیراتی منصوبوں کے دوران دھول اور گردوغبار پر قابو پانے کے اقدامات لازمی قرار دیے جائیں گے۔ یہ اقدامات شہروں کو صاف ستھرا اور پائیدار بنانے کی سمت ایک انقلابی قدم ہیں۔
اس دورے کے نتیجے میں پنجاب نہ صرف جاپان کے تجربات اور ٹیکنالوجی سے مستفید ہوگا بلکہ یہ عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی ایک پرکشش خطہ بن کر ابھرے گا۔ مریم نواز شریف نے جاپانی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ پنجاب میں شفافیت، تیز رفتار فیصلہ سازی اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کے تحت ان کے سرمائے کو محفوظ اور منافع بخش مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا یہ دورہ نہ صرف پنجاب کی ترقی کے لیے نئے راستے کھولتا ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر پاکستان کی مثبت شبیہ کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ یوکوہاما کے ساتھ تعاون، جدید ٹرانسپورٹ اور رہائشی منصوبے، فضلہ سے توانائی پیدا کرنے کے نظام، اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع مل کر پنجاب کو مستقبل قریب میں ایک ایسا خطہ بنا سکتے ہیں جو صاف ستھرا، جدید، ماحول دوست اور عوامی بہبود پر مبنی ترقی کا ماڈل بنے۔ یہ دورہ دراصل پنجاب کے عوام کے لیے ایک نئی صبح کی نوید ہے جس میں عالمی تعاون اور مقامی عزم مل کر ترقی کی نئی تاریخ رقم کریں گے۔