حیدرآباد: صوبہ سندھ میں ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، تاہم صوبائی حکومت صورتحال کی سنگینی کو کم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ محکمہ صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے پہلے 20 دنوں میں صوبے بھر میں صرف 276 نئے کیسزرپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد رواں سال کے مجموعی کیسز کی تعداد 920 بتائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کراچی ڈویژن میں 124، حیدرآباد ڈویژن میں 82، میرپورخاص میں 58، سکھر میں 9، شہید بینظیر آباد میں 2 اور لاڑکانہ ڈویژن میں ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
تاہم زمینی حقائق محکمہ صحت کے دعووں سے یکسر مختلف ہیں۔ ڈائیگنوسٹک اینڈ ریسرچ لیبارٹری (DRL) کی مختلف شاخوں میں یکم تا 20 اکتوبر کے دوران صوبے (کراچی کے علاوہ) کے مختلف شہروں اور قصبوں سے 24,019 مریضوں کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 10,744 افراد ڈینگی وائرس میں مبتلا پائے گئے۔
محکمہ صحت کی رپورٹ میں یہ اعداد و شمار شامل نہیں کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق، ان وجوہات کا تعین نہیں ہو سکا کہ ڈی آر ایل کے اعداد و شمار کو سرکاری رپورٹ میں شامل کیوں نہیں کیا جا رہا۔
سرکاری طور پر صرف ایک ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے، لیکن حیدرآباد میں صرف چند دنوں میں 9 اموات ڈینگی وائرس سے رپورٹ ہو چکی ہیں، جن کی تصدیق مریضوں کے اہلِ خانہ نے بھی کی ہے۔
منگل کے روز ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (DHO) حیدرآباد نے ایک اعلیٰ افسر کو مراسلہ بھیجا، جس میں کہا گیا کہ ڈی آر ایل کے ایڈمنسٹریٹر کو ہدایت کی جائے کہ وہ حیدرآباد کے ڈینگی پازیٹو کیسز کی روزانہ تفصیلات محکمہ صحت کو فراہم کریں۔
دوسری جانب، محکمہ صحت کے ترجمان سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہیں تھے۔
صوبائی وزیر صحت کی ہدایات
ادھر سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے انسدادِ ڈینگی مہم کو مزید تیز کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ اسپرے مہم، فومیگیشن، اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ مچھروں کی افزائش کے مقامات ختم کیے جا سکیں۔
وزیر صحت کے مطابق، تمام ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو پابند کیا گیا ہے کہ کہیں بھی پانی کھڑا نہ رہنے دیا جائے، کیونکہ یہی مچھر کی افزائش کا بنیادی سبب ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شہری و دیہی دونوں علاقوں میں برابر توجہ دے رہی ہے، اور تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی علاج کے لیے خصوصی یونٹس قائم کر دیے گئے ہیں جہاں مفت ٹیسٹنگ اور علاج کی سہولت دستیاب ہے۔
ڈاکٹر پیچوہو نے عوام سے اپیل کی کہ وہ گھروں میں پانی کھڑا ہونے سے گریز کریں، مچھر بھگانے والی دوا استعمال کریں، اور بخار کی صورت میں فوراً اسپتال سے رجوع کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ:
“ڈینگی ایک قابلِ تدارک بیماری ہے، اور اگر حکومت اور عوام مل کر ذمہ داری سے کام لیں تو اسے مؤثر طور پر قابو کیا جا سکتا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی ڈینگی مانیٹرنگ ٹیمیں متاثرہ اضلاع میں سرگرم ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہیں۔