پنجاب میں اسموگ بڑھنے پر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی، لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار

لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں بڑھتی ہوئی اسموگ کی شدت کے پیش نظر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان کر دیا ہے۔ پیر سے تمام اسکول صبح 8:45 بجے کھلیں گے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لاہور مسلسل تیسرے روز بھی دنیا کے آلودہ ترین شہر کے طور پر ریکارڈ ہوا، جہاں فضائی معیار خطرناک حد تک گر چکا ہے۔ شہر پر اسموگ کی گہری چادر چھا گئی ہے جبکہ مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 412 تک جا پہنچا، جس کے باعث صحت کے حوالے سے وارننگز جاری کر دی گئی ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کے ذرائع پر صوبائی سطح پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے لاہور، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان اور خانپور سمیت مشرقی اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق موسمیاتی ادارے کی پیشگوئی کے مطابق نومبر سے وسط دسمبر تک اسموگ کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری پیغام میں کہا کہ:
“سردیوں کے اسکول ٹائمنگز — صبح 8:45 سے دوپہر 1:30 بجے تک ہوں گے۔”

دوسری جانب صوبائی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پنجاب حکومت نے اب ایک جامع ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی پیشگوئی کا نظام متعارف کرا دیا ہے جو فضائی معیار کے بارے میں عوامی معلومات فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نظام پچھلے سالوں کے ڈیٹا کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (EPA) کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر ایک دن پہلے عوام کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے اسموگ کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا:
“سب سے پہلے، میں ان تمام افراد سے کہنا چاہتی ہوں جو آج کل خود کو ماحولیاتی ماہر ظاہر کر رہے ہیں کہ اسموگ کوئی نیا یا غیر معمولی مظہر نہیں بلکہ ایک موسمی رجحان ہے۔”

انہوں نے وضاحت کی کہ موسمِ سرما کے تین مہینوں میں جب مشرق سے مغرب کی طرف ہوا کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے تو فضا میں درجہ حرارت الٹنے (temperature inversion) سے ایک سرد ہوا کی تہہ بن جاتی ہے جو آلودہ ذرات کو نیچے پھنسائے رکھتی ہے، اور یہی کیفیت “اسموگ” کہلاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “یہ ممکن نہیں کہ کل AQI 160 ہو اور اگلے ہی دن مقامی آلودگی کی وجہ سے 380 تک پہنچ جائے۔” انہوں نے بتایا کہ صبح کے وقت سرد موسم میں آلودگی کی شدت زیادہ محسوس ہوتی ہے، تاہم جیسے جیسے دن میں درجہ حرارت بڑھتا ہے تو فضا میں دباؤ کم ہوتا ہے اور ذرات بکھرنے لگتے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے واضح کیا کہ اسموگ گنز کا استعمال صرف عارضی اور مصنوعی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا، “ماضی میں اسموگ کے دوران اسکول اور ریسٹورنٹس بند کر دیے جاتے تھے، مگر اس بار پہلی مرتبہ ہم اسموگ سیزن میں بغیر بندش کے حالات کو سنبھال رہے ہیں اور لاہور کے ایئر کوالٹی انڈیکس میں بہتری لا رہے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوششیں صرف اسموگ سیزن تک محدود نہیں بلکہ سال بھر ماحولیاتی آلودگی کے خلاف اقدامات جاری ہیں۔
“ہم صرف ان تین مہینوں میں سرگرم نہیں رہتے، بلکہ پورے سال اسموگ میں کمی کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔”

متعلقہ خبریں