سندھ حکومت کا نجی اسکولوں کی جانچ کا حکم — ’’فری شپ قانون‘‘ پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت

کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر کے نجی اسکولوں کی تین ماہ کے اندر مکمل جانچ اور آڈٹ کا حکم دیا ہے تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ وہ اپنے طلبہ کے کم از کم 10 فیصد کو مفت تعلیم (فری شپ) فراہم کر رہے ہیں یا نہیں۔

یہ اقدام سندھ ہائی کورٹ کے اس حکم کے بعد اٹھایا گیا ہے جس میں عدالت نے سندھ رائٹ آف فری اینڈ کمپلسی ایجوکیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 10، چیپٹر IV کے تحت محروم طلبہ کے لیے لازمی 10 فیصد فری شپ اسکیم پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

محکمہ تعلیم و خواندگی نے کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کے علاقائی ڈائریکٹوریٹس آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ اسکولز کو خط لکھ کر ہدایت دی ہے کہ وہ پہلے سے قائم کردہ ضلعی کمیٹیوں کے ذریعے یہ آڈٹ مکمل کریں۔

ذرائع کے مطابق، ایک تفصیلی تعمیلی رپورٹ (Compliance Report) چار ماہ کے اندر سندھ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کو جمع کرائی جائے گی جس میں ان اسکولوں کی نشاندہی کی جائے گی جو قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے اور ان کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیل بھی شامل ہو گی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اگر کوئی نجی اسکول قانون کے تحت لازمی 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کرنے میں ناکام رہا تو اس کی رجسٹریشن معطل یا منسوخ کی جا سکتی ہے، جیسا کہ ایکٹ کے سیکشن 12 میں واضح کیا گیا ہے۔

سکھر بینچ میں سندھ ہائی کورٹ نے پیر کے روز سماعت کے دوران صوبے کے تمام رجسٹرڈ نجی اسکولوں کے جامع آڈٹ اور معائنہ کا حکم دیا تھا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا:

“عدالت کے پہلے سے جاری کردہ احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے والے متعلقہ افسران کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں۔ چھوں ریجنز کے ڈائریکٹرز عدالت میں موجود رہیں اور وضاحت کریں کہ انہوں نے فری اور لازمی تعلیم ایکٹ 2013 اور عدالت کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا۔”

ذرائع کے مطابق، آڈٹ کے دوران حاصل شدہ ڈیٹا کو جامع چیک لسٹ کے مطابق جانچا اور تصدیق کیا جائے گا تاکہ عمل درآمد کی درست صورتحال سامنے لائی جا سکے۔

متعلقہ خبریں