اسلام آباد کی بگڑتی فضا؛ پاک ای پی اے کا اسموگ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن
اسلام آباد — وفاقی دارالحکومت کی تیزی سے خراب ہوتی ہوا کے معیار کے پیشِ نظر پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) نے اسموگ کے خلاف ایک بڑے اور جارحانہ کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت گاڑیوں، صنعتی یونٹس اور اینٹوں کے بھٹوں پر سخت نگرانی کی جا رہی ہے، جبکہ ماحولیاتی قواعد کی سنگین خلاف ورزی پر متعدد بھٹوں کو مسمار بھی کیا جا چکا ہے۔
پاک ای پی اے کی ڈائریکٹر جنرل نازیہ زیب علی کے مطابق یہ کارروائی وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی، اسلام آباد ٹریفک پولیس، سی ڈی اے اور آئی سی ٹی انتظامیہ کے اشتراک سے جاری ہے تاکہ شہر میں آلودگی کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو روکا جا سکے۔ اُن کے مطابق مختلف مطالعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ٹرانسپورٹ ہی اسموگ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے—پنجاب میں 43 فیصد جبکہ لاہور میں 2023 کی ایک تحقیق کے مطابق یہ شرح 83 فیصد تک جا پہنچتی ہے۔
ایک ہزار سے زائد گاڑیوں کی چیکنگ؛ 80 ضبط
رپورٹ کے مطابق یکم دسمبر سے اب تک اسلام آباد میں داخل ہونے والی ایک ہزار سے زیادہ ڈیزل گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 300 سے زائد کو چالان جبکہ 80 سے زیادہ گاڑیوں کو دھواں اور شور کے ناقص معیار پر ضبط کیا گیا۔ مزید برآں، ڈی چوک، لیک ویو پارک، میٹرو کیش اینڈ کیری اور ایف-9 پارک میں چار نئے ایمیشن ٹیسٹنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں تاکہ نگرانی کے عمل کو مضبوط بنایا جا سکے۔
نازیہ علی کے مطابق:
“ہم کسی بھی غیر معیاری گاڑی کو اسلام آباد کی فضا کو مزید زہر آلود کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہماری ٹیمیں روزانہ فیلڈ میں موجود ہیں اور قواعد کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہو رہی ہے۔”
صنعتی آلودگی کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘
پاک ای پی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زعیم عباس نے بتایا کہ صنعتی آلودگی کے خلاف بھی زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل ہو رہا ہے۔ اسلام آباد کے تمام 30 اینٹوں کے بھٹے زیگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیل کیے جا چکے ہیں، جبکہ تین غیر معیاری بھٹوں کو گرا دیا گیا ہے۔ سنگجانی کی ماربل فیکٹریوں میں سے 32 فیکٹریاں معیار پر پورا اتریں، 16 کی مزید جانچ جاری ہے اور تین یونٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح I-10 صنعتی علاقے کے دو اسٹیل یونٹس کے اخراج کی 24 گھنٹے مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر عباس کے مطابق:
“ایجنسی کسی بھی پرانی، غیر معیاری اور آلودگی پھیلانے والی صنعتی ٹیکنالوجی کو برداشت نہیں کرے گی۔”
قلیل، وسط اور طویل المدتی اقدامات
- فوری اقدامات: اسموگ گنز کا استعمال، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف فوری کارروائی، غیر معیاری گاڑیوں کے داخلے پر پابندی
- وسط المدتی اقدامات: ایئر کوالٹی مانیٹرنگ نیٹ ورک کی توسیع، ادارہ جاتی صلاحیت میں اضافہ، صوبوں سے تعاون
- طویل المدتی اقدامات: الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 پر عملدرآمد، پرانی گاڑیوں کا بتدریج خاتمہ، نیشنل کلین ایئر پالیسی 2023 کا نفاذ
وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کے ترجمان محمد سلیم شیخ کے مطابق عوامی آگاہی مہمات میڈیا پر جاری ہیں جبکہ سرکاری و نجی اداروں کو اپنی گاڑیوں کے فلیٹ ٹیسٹ کرانے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ عدم تعمیل پر اب تک کم از کم 28 اداروں کو نوٹس جاری ہو چکے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نازیہ علی نے شہریوں سے اپیل کی کہ:
“صرف سرکاری اقدامات کافی نہیں، شہریوں کے تعاون کے بغیر اسلام آباد کو شدید اسموگ سے نہیں بچایا جا سکتا۔ اجتماعی ذمہ داری ہی واحد راستہ ہے۔”