اسلام آباد ایکسپریس وے پر ٹی چوک فلائی اوور کا افتتاح

26 کلومیٹر طویل سگنل فری راہداری کا افتتاح وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کیا

اسلام آباد ایکسپریس وے پر ٹی چوک فلائی اوور کا منصوبہ دارالحکومت کی شہری نقل و حرکت کو بہتر بنانے کی ایک بڑی پیش رفت ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اسے 12 ستمبر 2025 کو افتتاح کیا، جس کا مقصد اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان بدترین ٹریفک دباؤ کو کم کرنا ہے۔ یہ فلائی اوور زیرو پوائنٹ سے ٹی چوک تک 26 کلومیٹر طویل سگنل فری راہداری کا حصہ ہے، جو اسلام آباد کا جنوبی داخلی دروازہ بھی ہے اور جہاں روزانہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں گزرتی ہیں۔ 1.034 کلومیٹر طویل اور 11.30 میٹر چوڑا یہ فلائی اوور روزانہ تقریباً 41 ہزار سے زائد گاڑیوں کو سہولت فراہم کرے گا، جس سے سفر کا وقت نمایاں طور پر کم ہوگا اور ٹریفک کا بہاؤ بہتر ہوگا۔

وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) نے اس منصوبے کے لیے 1.4 ارب روپے کے تخمینہ لاگت پر بولیاں طلب کیں۔ حبیب کنسٹرکشن سروسز (ایچ سی ایس) اور زیڈ کے بی کے اشتراک سے دی گئی بولی تخمینہ سے 2 فیصد کم تھی اور منصوبے کی حتمی لاگت 1.495 ارب روپے مقرر ہوئی۔ تعمیراتی کام 12 ستمبر 2025 سے شروع ہوا، جس کی نگرانی خصوصی سی ڈی اے ٹیمیں کر رہی ہیں۔ اگرچہ منصوبے کے لیے پانچ ماہ کی مدت رکھی گئی تھی، تاہم امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ تین ماہ میں مکمل ہوسکتا ہے۔ سرکاری ہدف 150 دن مقرر ہے اور تکمیل کی تاریخ 9 فروری 2026 ہے۔ اکتوبر 2025 کے آخر تک منصوبے کا 50 سے 60 فیصد کام مکمل ہوچکا تھا، جس میں پائلنگ، پائل کیپس، گارڈر کاسٹنگ اور حفاظتی دیوار کی تعمیر شامل ہے۔ دسمبر 2025 کے اوائل میں فلائی اوور جزوی طور پر ٹریفک کے لیے کھولنے کا منصوبہ ہے تاکہ شہریوں کو ابتدائی ریلیف مل سکے۔

تعمیر کے دوران ٹریفک کے دباؤ کو قابو میں رکھنے کے لیے جامع پلان ترتیب دیا گیا جس کے تحت سڑک مکمل بند کیے بغیر مرحلہ وار بندش اور متبادل راستے فراہم کیے گئے۔ جی ٹی روڈ، راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان ٹریفک کے بہاؤ کو برقرار رکھنے کے لیے 24 گھنٹے تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں، جبکہ بحریہ ٹاؤن یو ٹرن جیسے عارضی متبادل راستے بھی بنائے گئے تاکہ رش کے اوقات میں ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔

منصوبے کی تمام لاگت سی ڈی اے اپنے وسائل سے ادا کر رہا ہے اور کسی بیرونی قرض یا گرانٹ کا سہارا نہیں لیا گیا۔ فلائی اوور کے لیے زمین خریدنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ یہ موجودہ روٹ پر تعمیر کیا جا رہا ہے، جس سے تقریباً 7 ارب روپے کی بچت ہوئی۔ منصوبے میں فلائی اوور کے ساتھ ساتھ اسٹریٹ لائٹس، باغبانی اور لینڈ اسکیپنگ بھی شامل ہیں تاکہ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔

اگرچہ اس منصوبے کی کوئی علیحدہ ماحولیاتی رپورٹ جاری نہیں کی گئی، مگر سی ڈی اے نے ماحول دوست اقدامات اپنائے ہیں۔ منصوبے کے تحت تاجک پودے لگانے کا پروگرام بھی شامل ہے، جو ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور شہر کی دلکشی بڑھانے میں مدد دے گا۔ تعمیر کے دوران شور اور گردوغبار کے اثرات کو کم کرنے کے لیے احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے گرد آلود علاقوں پر پانی کا چھڑکاؤ اور حساس مقامات کے قریب کام کے اوقات میں کمی۔ فلائی اوور مکمل ہونے کے بعد گاڑیوں کے انجن زیادہ دیر بند نہیں رہیں گے، جس سے آلودگی میں نمایاں کمی آئے گی۔

اب تک کے کام کے مطابق، اکتوبر کے آخر تک تمام پائل کیپس اور گارڈر کاسٹنگ مکمل ہو چکی ہے جبکہ حفاظتی دیواروں کی تعمیر تقریباً 60 فیصد مکمل ہے۔ فلائی اوور کے جزوی افتتاح سے دسمبر میں ہی شہریوں کو ٹریفک کے دباؤ سے کچھ نجات ملنے کی توقع ہے جبکہ مکمل منصوبہ فروری 2026 تک مکمل ہوگا۔

ٹی چوک فلائی اوور اسلام آباد کے لیے ایک انقلابی منصوبہ ہے جو نہ صرف ٹریفک کی روانی کو بہتر بنائے گا بلکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان رابطے کو مضبوط کرے گا۔ یہ منصوبہ سی ڈی اے کی بروقت، شفاف اور معیاری شہری ترقی کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، جو دارالحکومت کے شہریوں کے لیے محفوظ، جدید اور پائیدار سفری سہولت فراہم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔

متعلقہ خبریں