اسلام آباد میں پارکس اینڈ ہارٹی کلچر ایجنسی کے قیام کی منظوری

اسلام آباد: کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے بورڈ نے جمعے کو اسلام آباد پارکس اینڈ ہارٹی کلچر ایجنسی (آئی پی ایچ اے) کے قیام کی منظوری دے دی جبکہ جناح گارڈن فیز ٹو کے لیے این او سی جاری کرنے کا معاملہ تکنیکی کمیٹی کے حوالے کردیا۔

چیئرمین محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بورڈ کو بتایا گیا کہ راولپنڈی اور لاہور کی پی ایچ ایز کی طرز پر ایک مکمل خودمختار ادارے کی ضرورت ہے تاکہ اسلام آباد کو مزید سرسبز و شاداب رکھا جاسکے اور اس کی قدرتی خوبصورتی کا تحفظ کیا جاسکے۔ اس وقت ماحولیات ونگ پارکس، گرین بیلٹس، میڈینز، نرسریوں اور اوپن اسپیسز کی دیکھ بھال کرتا ہے، لیکن اس کے متعدد ڈائریکٹوریٹس میں بٹے ہوئے انتظامی امور اور محدود خودمختاری کے باعث تاخیر اور عدم پائیداری کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

مجوزہ آئی پی ایچ اے سی ڈی اے بورڈ کے پالیسی کنٹرول میں کام کرے گی جس کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل کریں گے، جو ممبر انوائرمنٹ کو رپورٹ کریں گے۔ آپریشنز و انفورسمنٹ، ہارٹی کلچر و پارکس، اور ایڈمن و فنانس کے تین شعبوں کی نگرانی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کریں گے۔ ماحولیات ونگ کے موجودہ عہدے اور عملہ نئی اتھارٹی میں منتقل کردیا جائے گا جبکہ مزید بھرتیاں بھی کی جائیں گی۔

سی ڈی اے کے ترجمان کے مطابق بورڈ نے منظوری دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ منصوبے کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری حاصل کی جائے، لہٰذا معاملہ کابینہ کو بھیجا جائے گا۔

اجلاس میں جناح گارڈن فیز ٹو کے این او سی سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا اور طویل بحث کے بعد اسے تکنیکی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ہاؤسنگ اسکیم کے پہلے مرحلے میں لےآؤٹ پلان کی متعدد خلاف ورزیاں سامنے آئی تھیں اور کوآپریٹو اسکیم کے منتظمین 1,066 کنال پر مشتمل فیز ٹو کے لیے این او سی کے خواہاں ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ جناح گارڈن ہاؤسنگ سوسائٹی پر 200 کنال اراضی، جو پارکس، کھیل کے میدانوں، اسکولوں اور قبرستان کے لیے مختص تھی، پر پلاٹس بنا کر فروخت کرنے کا الزام ہے۔

وفاقی آڈٹ رپورٹ 2024-25 کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹی نے پارکس اور دیگر سہولیات کے لیے مختص تقریباً 200 کنال اراضی، جس کی مالیت دو ارب روپے بنتی ہے، غیرقانونی طور پر فروخت کی اور ترقیاتی کام بھی سی ڈی اے سے این او سی لیے بغیر شروع کیے۔ رپورٹ میں رہن شدہ پلاٹس کی فروخت پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔

اجلاس کے دوران چیئرمین نے ہاؤسنگ اسکیموں کے لیے الاٹمنٹ لیٹرز صرف پاکستان پرنٹنگ پریس سے جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ یہ لیٹرز لےآؤٹ پلان کے مطابق مقررہ تعداد میں ہی جاری کیے جائیں تاکہ زائد فائلوں اور پلاٹس کی خرید و فروخت ختم کی جاسکے۔ انہوں نے الاٹمنٹ لیٹرز میں بارکوڈ اور واٹر مارکس شامل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

بورڈ نے اسلام آباد میں عارضی اسٹالز اور کیوسکس سے متعلق عدالتی احکامات کے پیش نظر پالیسی واضح کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور پلاننگ ونگ کو دوبارہ تجویز پیش کرنے کی ہدایت دی۔ علاوہ ازیں کمرشل عمارتوں کے لیے ایف اے آر (فلور ایریا ریشو) چارجز میں کمی کے مطالبات پر معاملہ وفاقی حکومت کے سپرد کردیا گیا۔

اجلاس میں کہوٹہ ٹرائی اینگل میں واقع دو صنعتی پلاٹس کی بحالی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، اور ذرائع کے مطابق عدالتی فیصلے کی روشنی میں بورڈ نے ان کی بحالی کی منظوری دے دی۔

متعلقہ خبریں