کے۔فور پائپ لائن منصوبے کے باعث نیپا سے حسن اسکوائر تک ٹریفک بند، پولیس کی متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت
کراچی: شہر قائد میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر سڑکوں کی بندش کا سلسلہ ایک بار پھر شہریوں کے لیے اذیت بن گیا ہے۔ بی آر ٹی ریڈ لائن کے بعد اب کراچی واٹر اینڈ سیوریج سسٹم امپرومنٹ پروجیکٹ کے تحت یونیورسٹی روڈ کا ایک اور اہم حصہ بند کر دیا گیا ہے۔
پروجیکٹ حکام کے مطابق نیپا چورنگی سے حسن اسکوائر تک 2.7 کلومیٹر طویل حصے پر 96 انچ اور 72 انچ قطر کی نئی پائپ لائنیں بچھائی جا رہی ہیں، جو کے۔فور آگیومنٹیشن پلان کا حصہ ہے۔ اس کام کے لیے یونیورسٹی روڈ کو 30 دسمبر 2025 تک بند رکھا جائے گا۔
پہلا مرحلہ نیپا چورنگی سے اردو یونیورسٹی تک جاری ہے، جبکہ دوسرا مرحلہ حسن اسکوائر سے نیپا تک بڑھایا جائے گا۔ ٹریفک پولیس نے شہریوں کو علی الدین پارک کے راستے راشد منہاس روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے، تاہم متبادل راستوں پر پہلے ہی شدید دباؤ ہے۔
روزانہ ہزاروں مسافروں کے لیے یہ بندش مزید مشکلات کا باعث بن گئی ہے۔ گلشن اقبال اور گلستان جوہر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ “سالوں سے کھدائی ہو رہی ہے مگر سہولت کہیں نظر نہیں آتی۔ اب ایک اور سڑک بند کر دی گئی ہے، ہم ایک ایسے شہر میں رہتے ہیں جو روز بنتا اور ٹوٹتا ہے۔”
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے درمیان رابطے کا فقدان اس صورتحال کی بڑی وجہ ہے۔ “ایک محکمے کی کھدائی دوسرے محکمے کے کام کو نقصان پہنچا دیتی ہے،” ایک افسر نے اعتراف کیا۔
کے۔فور آگیومنٹیشن منصوبہ کراچی کو روزانہ اضافی 260 ملین گیلن پانی فراہم کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے، جسے سندھ حکومت اپنے وسائل سے مکمل کر رہی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی روڈ کی بندش سندھ حکومت کے لیے سیاسی ردِعمل بھی پیدا کر سکتی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے حکومت سندھ پر شدید تنقید کی ہے۔ جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے کہا کہ “پیپلز پارٹی کی ترقی عوام کے لیے اذیت بن چکی ہے، شہر ٹوٹی سڑکوں اور ناکام منصوبوں میں بدل گیا ہے۔”
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کی ترجمان فوزیہ صدیقی نے کہا کہ “ہر چند ماہ بعد نئی ڈیڈ لائن اور نیا منصوبہ سامنے آتا ہے، مگر نتیجہ وہی — گرد، ٹریفک اور مایوسی۔”