مینگورہ میں شدید ٹریفک جام نے شہریوں کی روزمرہ زندگی مفلوج کر دی

سوات: مینگورہ شہر کی مختلف سڑکوں پر شدید اور مسلسل ٹریفک جام نے ہزاروں شہریوں کی زندگی کو اذیت بنا دیا ہے، جہاں طلبہ، مریض، تاجر اور عام مسافر سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

کئی ماہ سے مینگورہ سے سیدو شریف جانے والی مرکزی سڑکیں، اور کبل، مٹہ، خوازہ خیلہ اور بریکوٹ سے مینگورہ آنے والے راستے صبح سے شام تک جام رہتے ہیں، جس سے عوام میں شدید پریشانی اور بے چینی پائی جاتی ہے۔ اسکول جانے والے طلبہ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ بچوں کو صبح اسکول پہنچانا اور دوپہر کو واپس لانا دونوں ہی مشکل ہو چکے ہیں۔

نویں جماعت کے طالب علم حمزہ نے بتایا کہ وہ اکثر پہلا پیریڈ مس کر دیتا ہے کیونکہ ٹریفک چلتی ہی نہیں۔ اس کی کلاس فیلو عائشہ نے کہا کہ وہ گھر واپس پہنچنے کے لیے ایک گھنٹہ تک سڑک پر پھنسے رہتے ہیں۔ دونوں طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال ان کی پڑھائی اور روزمرہ معمولات کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔

سیدو شریف کے بڑے اسپتالوں کا رخ کرنے والے مریضوں اور تیمارداروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ خوازہ خیلہ سے علاج کیلئے آنے والے محمد رفیق نے بتایا کہ وہ گرین چوک پر 45 منٹ تک پھنسے رہے۔ کئی لوگوں نے شکایت کی کہ ایمبولینسیں بھی راستہ نہ ملنے پر بری طرح پھنس جاتی ہیں۔ شانگلہ سے آنے والی شازیہ نے کہا کہ “جب مریض کی حالت تشویشناک ہو تو ہر منٹ اہم ہوتا ہے، مگر یہاں لوگ بے بسی سے کھڑے رہتے ہیں۔”

سیدو شریف کی ضلعی عدالتوں میں پیشیوں کیلئے آنے والے وکلا اور سائلین بھی شدید متاثر ہیں۔ ایڈووکیٹ ضیاء الدین نے بتایا کہ ٹریفک جام کی وجہ سے وہ عدالت کی سماعت میں تاخیر سے پہنچے۔

ٹرانسپورٹرز اور تاجروں نے بھی ایندھن کے ضیاع، تاخیر سے سامان کی ترسیل اور کاروباری امور میں رکاوٹ پر تشویش ظاہر کی ہے۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ناقص انتظامات کے باعث گھنٹوں سڑکوں پر وقت ضائع ہوتا ہے۔

بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کے بعد ضلعی انتظامیہ نے صورتحال بہتر بنانے کیلئے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹر ارحم مختار کی زیرِ صدارت ڈپٹی کمشنر آفس میں اہم اجلاس ہوا، جس میں ٹریفک پولیس، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے افسران نے تفصیلی جائزہ لیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ تجاوزات ٹریفک جام کی سب سے بڑی وجہ بن چکی ہیں۔ فٹ پاتھ قبضے میں ہیں، دکانداروں نے سڑکوں پر سامان پھیلا رکھا ہے، ریڑھیاں اور تھیلے والی گاڑیاں راستہ بند کرتی ہیں، غیرقانونی پارکنگ اور بغیر رجسٹریشن رکشوں کی بھرمار نے صورتحال مزید بگاڑ دی ہے۔

انتظامیہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹریفک کے بہاؤ کو بحال کرنے کیلئے فوری، مربوط اور جامع آپریشن ناگزیر ہے۔

متعلقہ خبریں