منڈی بہاؤالدین میں ویکسی نیشن ٹیم پر تین دن میں دوسرا حملہ

حملے سے لیڈی ہیلتھ ورکرز میں خوف و ہراس

منڈی بہاؤالدین: پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین میں ہفتے کے روز انسانی پیپیلوما وائرس (HPV) ویکسی نیشن ٹیم پر حملہ کیا گیا۔ یہ تین دن میں دوسرا واقعہ ہے جس نے لیڈی ہیلتھ ورکرز میں شدید خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔

ایچ پی وی ویکسین پاکستان میں 2022 میں متعارف کرائی گئی تھی اور اب اسے معمول کے حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کا حصہ بنا کر ملک بھر میں لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے لگایا جا رہا ہے۔ تاہم، پاکستان میں ویکسین کے حوالے سے جھجھک اور عدم اعتماد ایک بڑا چیلنج ہے جس کی وجہ غلط فہمیاں اور حکام پر عدم بھروسہ بتایا جاتا ہے۔

نیا واقعہ رتووال گاؤں میں پیش آیا، جہاں ویکسی نیشن ٹیم ایک غیر رسمی اسکول میں ویکسین لگا رہی تھی۔ اس دوران گاؤں کے ایک 55 سالہ شخص نے اسکول میں داخل ہو کر ایک لیڈی ہیلتھ سپروائزر پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

تھانہ کٹھیاں شیخاں کے ایس ایچ او صابر اقبال سندھو کے مطابق ملزم نے سپروائزر کو ڈنڈے اور کرسی سے دھمکایا اور سخت زبان استعمال کی، جس کے باعث اسکول میں بھگدڑ مچ گئی اور ویکسی نیشن کا عمل فوری طور پر روکنا پڑا۔

ہیلتھ سپروائزر شمیم انجم نے بتایا کہ وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ جان بچا کر اسکول سے نکلنے پر مجبور ہو گئیں۔ انہوں نے پولیس کو درخواست دی جس پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ 25 ستمبر کو پیش آنے والے پہلے واقعے کے بعد صوبائی وزیر صحت کی طرف سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی پر ابھی تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 186 (سرکاری افسر کو ڈیوٹی سے روکنے) اور 506 (جان سے مارنے کی دھمکی) کے تحت درج کر لیا گیا ہے اور ملزم کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو بھی منڈی بہاؤالدین کے چک نمبر 38 میں ایک ویکسی نیشن ٹیم پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک خاتون ہیلتھ ورکر کو مارا پیٹا گیا تھا۔ وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خواتین ورکرز کو سیکیورٹی دینے کی ہدایت کی تھی، لیکن تازہ حملے نے ان اقدامات پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

ہیلتھ ورکرز کا کہنا ہے کہ جب تک انہیں پولیس سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی، وہ اس مہم کو جاری نہیں رکھ سکتیں۔

یاد رہے کہ ایچ پی وی ویکسی نیشن مہم تین مراحل پر مشتمل ہے۔ پہلا مرحلہ پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد میں 15 تا 27 ستمبر تک جاری رہا۔ 2026 میں یہ پروگرام خیبرپختونخوا میں اور 2027 میں بلوچستان اور گلگت بلتستان میں شروع کیا جائے گا۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2025 کے اختتام تک 9 سے 14 سال کی 90 فیصد لڑکیوں کو ویکسین فراہم کر دی جائے۔

متعلقہ خبریں