تشدد سے خاتون کی ہلاکت: ایس ایچ او سمیت 9 پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

نارووال: سیالکوٹ میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں مبینہ طور پر تشدد سے ایک خاتون کی ہلاکت کے واقعے پر نو افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جن میں ایس ایچ او سمیت چھ پولیس اہلکار شامل ہیں۔

مقدمہ گاؤں ڈھے (نارووال) کے رہائشی ریاض احمد باجوہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ 11 اور 12 نومبر کی درمیانی شب، تھانہ قِلعہ کلاڑوالہ (سیالکوٹ) کے ایس ایچ او نجَم شاہ چھ اہلکاروں کے ہمراہ ان کے گھر پر چھاپہ مارنے پہنچے۔ چھاپہ مار ٹیم نے مبینہ طور پر گھر کی بیرونی دیوار توڑ کر اندر داخل ہو کر گھر کی حرمت پامال کی۔

ریاض احمد باجوہ کے مطابق پولیس اہلکار اس کے بیٹے امانت علی کی تلاش میں آئے تھے۔ جب ان کی اہلیہ صفیہ بی بی نے چھاپے کی وجہ پوچھی تو ایس ایچ او نے مبینہ طور پر اپنے ماتحتوں کو اسے تشدد کا نشانہ بنانے کا حکم دیا۔

درخواست گزار نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ دو عام شہری محمد وارث اور ضیاءاللہ بھی شامل تھے جنہوں نے صفیہ بی بی کو دھکا دیا اور تشدد کیا۔ ایک اہلکار نے مبینہ طور پر بندوق کے بٹ سے خاتون کے کندھے پر وار کیا جس کے نتیجے میں وہ زمین پر گر پڑیں۔

صفیہ بی بی کی حالت تشویشناک ہونے پر چھاپہ مار ٹیم موقع سے فرار ہو گئی۔ متاثرہ خاتون کو نارووال ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں دم توڑ گئیں۔

ریاض باجوہ کے مطابق، اس کے بیٹے نے محمد وارث سے بھینس کی فروخت کے سلسلے میں 1 لاکھ 5 ہزار روپے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر وارث نے پولیس سے ملی بھگت کر کے چھاپہ مروایا۔

تھانہ ندوکے پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 148 اور 149 کے تحت ایس ایچ او نجَم شاہ، محمد وارث، ضیاءاللہ اور چھ نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں اور واقعاتی شواہد جمع کر لیے ہیں۔ صفیہ بی بی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔

پولیس ذرائع کے مطابق تاحال کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، تاہم چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب سیالکوٹ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او اور تمام اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے اور محکمانہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

متعلقہ خبریں