کوئٹہ: صوبائی وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا ہے کہ محدود وسائل کے باوجود صوبائی حکومت بلوچستان کے عوام کی خدمت کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کے انتظامی اور عمل درآمدی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے جدید طریقہ کار اپنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ عوام کو بہتر صحت سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حکومتِ بلوچستان "پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو (PPHI) بلوچستان” کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔
جمعہ کے روز انہوں نے PPHI بلوچستان کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور افسران سے خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت داؤد خان خلجی، ایڈیشنل سیکرٹری صحت ثاقب کاکڑ اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر فاروق ہٹ بھی موجود تھے۔
PPHI کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر ایم بی راجہ دھریجو نے وزیرِ صحت کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ PPHI صوبے میں 913 ہیلتھ سہولیات، جن میں 902 بنیادی مراکز صحت شامل ہیں، کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ ماں اور بچے کی صحت بہتر بنانے کے لیے 136 لیبر روم قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 77 چوبیس گھنٹے فعال ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیو کے خاتمے اور حفاظتی ٹیکہ کاری مہمات کو مضبوط بنانے کے لیے 314 ویکسینیٹرز عارضی بنیادوں پر تعینات کیے گئے ہیں، جبکہ صوبے بھر میں 493 اسٹیٹک سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ PPHI نے ابتدائی مرحلے میں 648 بنیادی مراکز صحت کو سولر توانائی پر منتقل کیا ہے۔ کان کنوں کے لیے کوئٹہ اور دکی مائننگ ایریا میں ایمرجنسی رسپانس سینٹرز بھی فعال ہیں۔
ڈاکٹر دھریجو نے مزید بتایا کہ DHIS2 سسٹم 34 اضلاع میں مکمل طور پر نافذ کیا جا چکا ہے جبکہ شفافیت اور مریضوں کے ریکارڈ کے لیے ایک ڈیجیٹل ایپ بھی متعارف کرائی گئی ہے۔ PPHI، UNFPA، گیٹس فاؤنڈیشن، UNHCR اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ماں اور بچے کی صحت کے منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے۔
سیکرٹری صحت داؤد خان خلجی نے کہا کہ PPHI کو اپنے مرکزی مانیٹرنگ سسٹم کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ صحت اور مالیات کے محکمے مانیٹرنگ افسران کو تکنیکی معاونت اور تربیت فراہم کریں گے۔ وزیرِ صحت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے 27 نومبر 2025 کو آٹومیشن اور اسٹرینتھننگ کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔
وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ نے PPHI بلوچستان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ MCH، MNCH اور غذائیت کے شعبے براہ راست ماں اور بچے کی صحت سے جڑے ہیں، اس لیے بنیادی صحت سب سے بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں حقیقی مانیٹرنگ کا فقدان ہے اور وسائل کی کمی کے باعث بنیادی صحت مراکز مؤثر طور پر کام نہیں کر پا رہے، جس کی وجہ سے لوگ معمولی بیماریوں کے لیے بھی بڑے اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں اور وہاں مریضوں کا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بنیادی مراکز صحت میں طریقہ کار بہتر بنانا اور عوام میں آگاہی بڑھانا ضروری ہے تاکہ نظام پر اعتماد بحال ہو سکے۔ وزیرِ صحت نے یقین دلایا کہ حکومتِ بلوچستان صحت کے شعبے میں شفافیت اور بہتری کے لیے PPHI کو مکمل طور پر سپورٹ کرے گی۔