چشتیاں: انتظامیہ کی کارروائی سے چھتہ مارکیٹ مسمار، مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کو دھچکا

چشتیاں (نمائندہ خصوصی) بلدیہ چشتیاں اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے چشتیاں شہر کی مشہور چھتہ مارکیٹ کو بغیر متبادل دکانیں الاٹ کیے مسمار کیے جانے پر مقامی تاجروں اور مسلم لیگی کارکنان میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اس اقدام کو مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کو نقصان پہنچانے والا قرار دیا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز بلدیہ چشتیاں نے مقامی انتظامیہ کی معاونت سے رات کی تاریکی میں چار تھانوں کی بھاری نفری، ستھرا پنجاب ٹیم اور مشنری کی مدد سے چھتہ مارکیٹ کے 26 دکانوں کو مسمار کر دیا۔ متاثرہ دکانداروں کو بلدیہ کے ویران شاپنگ پلازوں میں متبادل دکانیں دینے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔

مقامی تاجروں اور مسلم لیگی کارکنوں نے وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف اور قائد مسلم لیگ میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ چشتیاں میں تاجروں کے خلاف مبینہ انتقامی کارروائیوں کی تحقیقات کی جائیں اور شدید گرمی (45 ڈگری سینٹی گریڈ) میں کاروبار کرنے پر مجبور تاجروں کو فوری طور پر شیڈ لگانے کی اجازت دی جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلدیہ چشتیاں میں دیانتدار افسران کی تعیناتی ناگزیر ہو چکی ہے۔

عوامی حلقوں نے چھتہ مارکیٹ کے دکانداروں کو متبادل سہولیات دیے بغیر مارکیٹ گرانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں قائم 8 سے زائد غیرقانونی مارکیٹوں کو چھوڑ کر صرف ایک مارکیٹ کو نشانہ بنانا مخصوص مفادات کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان میں جدید ٹمبر مارکیٹ سنٹرل پارک، سعید خزانچی سٹریٹ، لکڑ منڈی مارکیٹ، فائربریگیڈ روڈ مارکیٹ، گیلانی مارکیٹ، کمبو مارکیٹ، اور سینما روڈ و حاصل پور روڈ کی مارکیٹیں شامل ہیں، جنہیں تاحال کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ چھتہ مارکیٹ کی بنیاد تقریباً 45 سال قبل بلدیہ چشتیاں کے سابق چیئرمین چوہدری محمد اسلم مرحوم نے بلدیہ ہاؤس کی منظوری سے رکھی تھی۔

تاجر برادری کا کہنا ہے کہ شہر میں کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کرنے والے اس یکطرفہ اقدام پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی حیران کن ہے، اور یہ موقع ضائع کر دیا گیا ہے کہ وہ عوامی ہمدردیاں حاصل کر سکیں۔

متعلقہ خبریں