وزیراعظم کا راولپنڈی اور اسلام آباد میں پانی کی فراہمی کے لیے ہنگامی اقدامات کا حکم
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں پانی کی قلت پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی تاکہ شہریوں کو مناسب مقدار میں پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
اجلاس میں مئی میں قائم کی گئی ٹاسک فورس، جس کی سربراہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کر رہے ہیں، نے وزیراعظم کو مجوزہ واٹر بورڈ پر بریفنگ دی۔ بتایا گیا کہ یہ بورڈ بالخصوص غازی بروتھا منصوبے کے تحت دونوں شہروں کے لیے روزانہ 100 ملین گیلن پانی لانے کے منصوبے کو دیکھے گا۔ ذرائع کے مطابق اس کا نام "پوٹوہار واٹر مینجمنٹ بورڈ” رکھنے کی تجویز ہے۔
یہ بورڈ مستقبل اور موجودہ پانی کے ذخائر کے انتظام، گھریلو تقسیم، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور ضروری اقدامات پر عملدرآمد کا ذمے دار ہوگا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد اور گردونواح کے لیے بورڈ کی تشکیل جلد مکمل کی جائے۔
انہوں نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ہدایت دی کہ بارش کے پانی سے زیر زمین ذخائر کو ری چارج کرنے کا منصوبہ تیار کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی راول ڈیم کو قریبی بستیوں کے سیوریج سے آلودہ ہونے سے بچانے اور غیر قانونی آبادیوں کے گندے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے نظام وضع کرنے کا حکم بھی دیا۔ مزید برآں، تربیلا، خانپور اور دیگر ڈیموں سے اسلام آباد کو مختص کوٹے کے مطابق پانی کی فراہمی کے لیے بھی نظام بنانے کی ہدایت دی۔
وزیراعظم نے چھوٹے ڈیموں کے پانی میں قریبی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے فضلے سے ہونے والی آلودگی پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اسلام آباد کے گرد و نواح میں نئے ڈیمز اور ان کے پانی کی ترسیلی نظام سے متعلق تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
مجوزہ واٹر بورڈ ایک خودمختار ادارہ ہوگا جس میں سی ڈی اے، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، کنٹونمنٹ بورڈ، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ٹاسک فورس نے حالیہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ پانی کا بحران جڑواں شہروں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اس کے حل کے لیے تربیلا واٹر اسکیم کو جلد شروع کیا جائے گا، جس کے تحت تین سال میں 200 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کسی نئے پانی کے ذریعے کا اضافہ نہیں کیا گیا، حالانکہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس وقت سی ڈی اے شہریوں کو صرف 62 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کر رہی ہے جو سمبلی ڈیم، خانپور ڈیم اور ٹیوب ویلز سے حاصل ہوتا ہے۔ دیہی آبادی زیادہ تر بورنگ یا ضلعی حکومت کی چھوٹی اسکیموں پر انحصار کرتی ہے۔
دستاویزات کے مطابق اسلام آباد کی یومیہ پانی کی طلب 283 ملین گیلن ہے (جس میں 246 ملین گیلن حقیقی ضرورت اور 37 ملین گیلن تقسیم کے دوران ضائع ہو جاتا ہے)۔ اس وقت طلب و رسد میں 175 ملین گیلن سے زائد کا فرق موجود ہے، جسے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے اور باری باری پانی کی فراہمی کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔