چترال اور شانگلہ میں طوفانی بارشوں سے پل اور سڑکیں تباہ، کھیت متاثر
چترال/شانگلہ: منگل کی صبح ہونے والی موسلا دھار بارشوں نے لوئر چترال اور شانگلہ کے مختلف علاقوں میں طغیانی اور فلیش فلڈز کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں پل، سڑکیں، مکانات اور زرعی زمینیں بری طرح متاثر ہوئیں۔
لوئر چترال کے جنوبی حصے، دروش سے لواری پاس تک، شیشی کوہ، ارسون، ڈمیل اور جنجیرات کوہ کی وادیوں میں اس موسم کی سب سے شدید بارش ریکارڈ کی گئی، جس سے 30 کلومیٹر تک چترال-پشاور روڈ زیرِ آب آگیا۔ اس سڑک کے متاثر ہونے سے سینکڑوں مسافر لواری پاس پر رات بھر گاڑیوں میں پھنسے رہے۔
سیلابی ریلوں نے شیشی کوہ، ارسون اور جنجیرات کوہ کی طرف جانے والے راستے بھی بند کر دیے، جس سے نہ صرف ٹریفک بلکہ پیدل آمدورفت بھی معطل ہوگئی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق متعدد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ کھڑی فصلیں، باغات اور چراگاہیں بہہ گئیں۔ کئی خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد ہاشم عظیم نے بتایا کہ چترال-پشاور روڈ اور شیشی کوہ روڈ کو ہلکی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، تاہم ارسون اور جنجیرات کوہ روڈ تاحال بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا جبکہ ریونیو ٹیموں کو نقصانات کے تخمینے کے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضا کار بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان پہنچا رہے ہیں۔
شانگلہ کے تحصیل کانا میں بھی منگل کی صبح شدید بارش اور تیز ہواؤں نے تباہی مچائی۔ بیلکنائی اور دامورائی کے علاقوں میں دو اہم پل بہہ گئے جس سے بالائی دیہات کا رابطہ ٹوٹ گیا۔ لیلونئی-تبلکنائی روڈ بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی۔ مقامی افراد نے فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ محکمہ موسمیات نے 19 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
اسی دوران صوابی میں بھی موسلا دھار بارش سے ایک سرکاری پرائمری اسکول زیرِ آب آگیا۔ مقامی افراد کے مطابق تعلیمی حکام بارش کے پانی کی نکاسی میں ناکام رہے۔ تاہم ضلعی تعلیمی افسر نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔