غلط فہمیوں کے تدارک کیلئے وزیرِ صحت نےاپنی بیٹی کو ویکسین لگوائی

کراچی: وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے ہفتہ کو اپنی بیٹی کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگوا کر انسانی پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں اور منفی پروپیگنڈے کی نفی کی۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ صحت نے کہا کہ ویکسین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا تھا، اور وہ الفاظ سے نہیں بلکہ عملی طور پر یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا:

’’میں نے اپنی 30 سالہ سیاسی زندگی میں کبھی اپنے خاندان کو عوامی سطح پر نہیں لایا، مگر ان جھوٹی باتوں کو ختم کرنے کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے۔ جس طرح میں اپنی بیٹی کا خیال رکھتا ہوں، اسی طرح میں قوم کی بیٹیاں بھی قیمتی سمجھتا ہوں۔‘‘

وفاقی وزیر نے زور دیا کہ پاکستان کا صحت کا نظام اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ ہر مریض کا علاج کر سکے، اسی لیے بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ویکسینیشن پر توجہ دینا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں مزید ویکسینز متعارف کرائی جائیں گی اور عوام کو چاہیے کہ ان کو اپنائیں تاکہ جان لیوا بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا: ’’کینسر ایک مہلک بیماری ہے جو صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ پورے خاندان کو متاثر کرتی ہے، اس کا بہترین حل پیش بندی ہے۔‘‘

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے 15 ستمبر کو پہلی بار پاکستان بھر میں نو سے 14 سال کی لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین دینے کی مہم کا آغاز کیا تھا، جو 27 ستمبر تک جاری رہے گی۔

محکمہ صحت سندھ کے حکام نے اعتراف کیا کہ خاص طور پر کراچی کے کچھ علاقوں میں ویکسین سے متعلق منفی معلومات کے باعث مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم ان کا دعویٰ ہے کہ مہم کے ابتدائی چار دنوں میں صوبے بھر میں پانچ لاکھ 50 ہزار سے زائد بچیوں کو ویکسین لگائی جا چکی ہے، جو 60 فیصد ہدف کے برابر ہے۔

پاکستان اس ویکسین کو اپنے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کرنے والا دنیا کا 149واں ملک ہے۔ یہ ویکسین پہلے ہی کئی مسلم ممالک مثلاً سعودی عرب، قطر اور انڈونیشیا میں استعمال ہو رہی ہے۔

متعلقہ خبریں