سیلاب نے سوات کے فنکار برادری کا روزگار چھین لیا

سوات: شاہی آباد اور مولا بابا کی مقامی فنکار برادری نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب نے ان کے گھروں کے ساتھ ساتھ ان کے روزگار کے ذرائع بھی تباہ کر دیے، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک نہ تو حکومت اور نہ ہی غیر سرکاری تنظیموں نے ان کی خبرگیری کی۔

مقامی فنکاروں سمیع اللہ، جاوید، نذیر گل، عبید، خالد گل، خورشید عالم، روزی گل اور رحمان الدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھروں کے ساتھ ساتھ ان کے موسیقی کے آلات اور پرفارمنس سیٹ اپ بھی پانی میں بہہ گئے، جو ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھے۔

نذیر گل، جو ایک معروف رباب نواز ہیں، آبدیدہ ہوکر بولے:
“میں نے اپنی پوری زندگی موسیقی کے لیے وقف کر دی، مگر ایک ہی رات میں سب کچھ ختم ہوگیا۔ حکومت یا کسی این جی او نے اب تک یہ تک نہیں پوچھا کہ ہم کس حال میں ہیں۔”

ایک اور فنکار، جو طبلہ بجاتے ہیں، نے کہا کہ ان کے تمام آلات تباہ ہوگئے ہیں اور اب وہ اپنے خاندان کے لیے کمانے کے قابل نہیں رہے۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ:
“ہم بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں، مگر جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو سب سے پہلے فنکار بھلا دیے جاتے ہیں۔ جیسے ہماری ثقافت اور سماج میں کوئی اہمیت ہی نہ ہو۔”

فنکار برادری نے واضح کیا کہ سوات اور خیبرپختونخوا کے دیگر حصوں میں گلوکار اور سازندے معاشرتی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ شادیوں، میلوں، خوشی کے مواقع اور دیگر تقریبات میں لوگوں کو محظوظ کرتے ہیں اور ثقافتی روایات کو زندہ رکھتے ہیں۔

سمیع اللہ نے کہا:
“یہ تقریبات محض تفریح نہیں بلکہ ہمارا ذریعہ معاش ہیں۔ جب آلات تباہ ہو جائیں تو ہمارا روزگار بھی ختم ہو جاتا ہے۔”

فنکاروں نے مطالبہ کیا کہ ان کے پیشے کو بھی اعتراف اور تحفظ ملنا چاہیے۔ عبید نے سوال اٹھایا:
“ہم بھی اسی ملک کے شہری ہیں، ہم اس کی ثقافتی دولت میں اضافہ کرتے ہیں، مگر جب ہم مشکل میں ہوں تو ہمیں نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ آخر فنکاروں کے لیے کوئی ریلیف پیکج کیوں نہیں؟”

مقامی ثقافتی کارکنوں نے بھی خدشہ ظاہر کیا کہ اس غفلت سے وادی کے روایتی فنون مزید زوال کا شکار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوات کا ورثہ — موسیقی، شاعری اور پرفارمنس — پہلے ہی برسوں کی عسکریت پسندی اور سماجی قدامت پسندی سے متاثر ہوا ہے۔

ایک کمیونٹی بزرگ نے کہا:
“اگر ان فنکاروں کی اب مدد نہ کی گئی تو ہم اپنی ثقافتی شناخت کا ایک اہم حصہ کھو سکتے ہیں۔”

فنکاروں نے حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں سے اپیل کی کہ انہیں بھی بحالی منصوبوں میں شامل کیا جائے کیونکہ ان کے خاندان شدید معاشی مشکلات کا شکار ہیں اور اگر فوری مدد نہ ملی تو انہیں اپنے پیشے کو ترک کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

متعلقہ خبریں