آزاد کشمیر کی ہوٹل انڈسٹری کا بڑا فیصلہ — کمرہ کرایوں میں 20 فیصد کمی، مظفرآباد و نیلم کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ

مظفرآباد: سیاحت کے فروغ اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کی ہوٹل انڈسٹری نے کمرہ کرایوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے، جبکہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مظفرآباد اور وادیٔ نیلم کو حالیہ سیلاب اور کاروباری جمود کے باعث آفت زدہ علاقے قرار دیا جائے۔

یہ اعلان آزاد کشمیر ہوٹلز و گیسٹ ہاؤسز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین راجہ محمد الیاس نے منگل کے روز سنٹرل پریس کلب مظفرآبادمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شعبۂ مہمان نوازی سے وابستہ دیگر نمائندگان، جن میں تنویر قریشی، ابرار بٹ، مقبول کیانی، افتخار احمد کے علاوہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے رہنما شہزاد نواز میر اور انجم زمان اعوان بھی موجود تھے۔

راجہ محمد الیاس نے کہا کہ ہوٹل انڈسٹری آزاد کشمیر میں سب سے بڑی روزگار پیدا کرنے والی صنعت ہے، مگر گزشتہ چند برسوں میں سیلاب، مہنگائی، معاشی بحران اور بجلی کے بڑھتے نرخوں نے اسے شدید نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مسلسل بارشوں، سیلاب اور حکومتی عدم توجہی کے باعث مظفرآباد اور نیلم میں سیاحتی سرگرمیاں تقریباً ختم ہو چکی ہیں، اور متاثرہ کاروباری طبقے کو اب تک کوئی مالی امداد یا ریلیف فراہم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ حکومت دونوں اضلاع کو باضابطہ طور پر آفت زدہ قرار دے تاکہ تاجر، ہوٹل مالکان اور دہاڑی دار مزدوروں کو معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔”

راجہ الیاس نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں کمی عوامی جدوجہد کا نتیجہ ہے، اور اب ہوٹل انڈسٹری نے بھی عوامی مفاد میں کمرہ کرایوں میں 20 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیاحوں اور عام صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچے۔

انہوں نے واضح کیا کہ رعایت کے باوجود ریٹ کنٹرول اور مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے گا تاکہ کوئی ہوٹل جعلی رعایت کے نام پر قیمتیں نہ بڑھائے۔
“اگر کسی کمرے کا کرایہ پہلے ایک ہزار روپے تھا تو اب وہ 800 روپے میں دستیاب ہوگا، اور اس فیصلے پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔”

جے اے اے سی کے رہنما شہزاد نواز میر نے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مظفرآباد میں منظم مارکیٹ سسٹم کی عدم موجودگی پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ “جب تک سبزی، مویشی اور تھوک مارکیٹوں کو منظم نہیں کیا جاتا، مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں۔”

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری عوام کے ساتھ کھڑی ہے، مگر مارکیٹ کنٹرول، خوراک کی دستیابی اور قیمتوں کے استحکام کی بنیادی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “تمام اضلاع اور تحصیلوں کی ہوٹل ایسوسی ایشنز نے سرکاری نرخ نامے تیار کر لیے ہیں، اور کسی ہوٹل کو مقررہ نرخ سے زیادہ وصولی کی اجازت نہیں ہوگی۔”

راجہ الیاس نے شکوہ کیا کہ ہوٹل سیکٹر اگرچہ خطے میں کثیر ریونیو پیدا کرتا اور ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے، مگر حکومت نے کبھی اسے ترجیحی صنعت کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ “دنیا بھر میں جب بھی کاروباری طبقہ بحران کا شکار ہوتا ہے، حکومت ریلیف پیکج دیتی ہے، مگر آزاد کشمیر میں ایسا کوئی قدم آج تک نہیں اٹھایا گیا۔”

راجہ الیاس نے گلگت بلتستان میں جی ایس ٹی ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے حکومتِ آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی اسی طرز پر اصلاحات کرے تاکہ سہولیات کی فراہمی بہتر ہو۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر حکومت، تاجر برادری اور عوامی نمائندے باہمی تعاون سے کام کریں تو آزاد کشمیر ایک بار پھر سیاحت کا جنت نظیر مرکز بن سکتا ہے۔
“ہمارا مقصد صرف کاروبار نہیں بلکہ ایک ایسا پائیدار نظام قائم کرنا ہے جو خوشحالی، روزگار اور سیاحت کے فروغ کا ضامن بنے۔”

متعلقہ خبریں