خیبرپختونخوا حکومت کا انتظامی و مالی نظام ڈیجیٹل بنانے کا فیصلہ
پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے بھر میں انتظامی اور مالیاتی امور کو مکمل طور پر ڈیجیٹل نظام میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شفافیت، سہولت اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے پیر کے روز کہا کہ کےپی ڈیجیٹل پیمنٹ ایکٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جو جلد صوبائی کابینہ سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس پالیسی کے تحت عوام، تاجروں اور حکومت کے درمیان ہونے والی تمام مالیاتی لین دین کو شفاف اور ڈیجیٹل نظام میں لایا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے یہ بات ڈیجیٹل خیبرپختونخوا کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ:
"ہم خیبرپختونخوا کو اقتصادی طور پر خودمختار اور جدید و بہترین طرزِ حکمرانی کی مثال بنانا چاہتے ہیں۔”
وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ہر دو ہفتے بعد پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی محکموں کی 170 مختلف خدمات کو ڈیجیٹل نظام میں شامل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے 14 خدمات پہلے ہی ڈیجیٹل ہو چکی ہیں۔ ان میں جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، اسلحہ لائسنس، آبپاشی فیس (آبیانہ)، ڈرائیونگ لائسنس، پلاٹ رجسٹریشن، ہائر ایجوکیشن کمیشن داخلہ فیس اور شکار کے لائسنس شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ دسمبر 2025ء تک 34 اضافی خدمات کو ڈیجیٹل کیا جائے گا جس سے صوبائی خزانے کو 12.3 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔ تمام 170 خدمات کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن جون 2026ء تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اجلاس میں چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری سائنس، ٹیکنالوجی و آئی ٹی امجد علی خان، سیکرٹری خزانہ عامر سلطان ترین، منیجنگ ڈائریکٹر کےپی آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر عاکف اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
یہ منصوبہ صوبائی حکومت کی اُس وسیع پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد ٹیکنالوجی کی مدد سے شفاف طرزِ حکمرانی، بہتر سروس ڈیلیوری اور بدعنوانی کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے۔