لاہور: پنجاب میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر

لاہور: پنجاب میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں اور ’کسٹوڈیئل ڈیتھ (روک تھام و سزا) ایکٹ 2022‘ پر عدم عمل درآمد کے خلاف چار وکلا کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک مشترکہ مفاد عامہ درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

درخواست گزار وکلا, میاں داؤد، پرویز الٰہی، رائی عمران خان اور ندیم عباس ڈوگر, نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جنوری 2025 میں کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے بعد سے قومی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں پنجاب پولیس کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کی نشاندہی کر رہی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ CCD نے معاشرے میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے، اور یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو پہلے سے درج ایف آئی آرز میں ضمنی بیان لگا کر مجرم ظاہر کر کے قتل کر سکتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک تقریباً 1,100 شہری پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

وکلا نے مؤقف اپنایا کہ اعلیٰ عدلیہ پہلے ہی متعدد فیصلوں میں جعلی پولیس مقابلوں کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ "جعلی مقابلے، فوجداری نظامِ انصاف کے متبادل کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں”۔

درخواست گزاروں نے وکیل ذیشان دھڈی کے حالیہ افسوسناک قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ وہاڑی میں اپنے گھر پر پولیس کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کیے گئے، جو CCD کے مبینہ جعلی مقابلوں کی بدترین مثال ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کسٹوڈیئل ڈیتھ (روک تھام و سزا) ایکٹ 2022 خاص طور پر جعلی مقابلوں اور زیرِ حراست ہلاکتوں کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا، جس کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارہ (FIA) ہر کسٹوڈیئل ڈیتھ کی 30 دن میں انکوائری کرنے کا پابند ہے۔

درخواست گزاروں نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ متعدد فیصلوں میں وفاقی حکومت اور وزیراعلیٰ پنجاب کو قانون پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر چکی ہے، مگر اس کے باوجود پنجاب میں شہریوں کو مشتبہ قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے جبکہ FIA نے اب تک کسی ایک بھی زیرِ حراست ہلاکت کی انکوائری نہیں کی۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ:

  • پنجاب میں تمام پولیس مقابلوں کو فوری طور پر روکا جائے،
  • اور CCD کے قیام کے بعد ہونے والے تمام مقابلوں کی FIA سے تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں پنجاب حکومت، پنجاب پولیس، CCD، FIA اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں