ایم کیو ایم نےمضبوط بلدیاتی نظام اور نئے صوبے سے متعلق آئینی ترامیم کے لیے عوامی رابطہ مہم کا اعلان کردیا

متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا ہے کہ جماعت نئے صوبے اور مضبوط بلدیاتی نظام سے متعلق آئینی ترمیم کے لیے عوام میں جائے گی۔

کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 17 سالہ قبضے کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے مستقبل پر حملہ کیا جا رہا ہے، ماسٹر پلان کو کرپشن کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ شہر کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی ایم کیو ایم کے منتخب نمائندے کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مصطفیٰ کمال کی کابینہ میں شمولیت کا انہیں بعد میں علم ہوا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک میں جاگیردارانہ جمہوریت رائج ہے، آئین کا آرٹیکل 239 نئے ضلع اور صوبے بنانے کا اختیار دیتا ہے اور آئین مقامی حکومتوں کے قیام کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو آئینی حقوق دیے جائیں، گلیوں اور سڑکوں کی تعمیر کا اختیار مقامی شہریوں کے پاس ہونا چاہیے۔

سربراہ ایم کیو ایم نے دعویٰ کیا کہ ایوان میں ایک جماعت کے سوا تمام پارلیمانی جماعتیں ان کے مؤقف کی حمایت کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیپلز پارٹی کے میئر کو بھی بااختیار بنانے کی بات کر رہے ہیں، کراچی لوٹ مار کا مال نہیں، یہ سندھ کے بجٹ میں 97 فیصد حصہ دیتا ہے۔ اگر عدالتوں سے بھی انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آنے کا جمہوری حق استعمال کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کی نہیں بلکہ اس پر مکمل عمل درآمد کی حامی ہے۔

متعلقہ خبریں