راجہ بازار کے تاجروں کی حکومت پنجاب کو وارننگ، 14 اگست کے بعد اہلخانہ سمیت دھرنے کی دھمکی

راولپنڈی

راجہ بازار راولپنڈی کے تاجروں نے حکومت پنجاب کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فوارہ چوک سے ہملٹن روڈ (ڈنگی کھوئی) تک مرکزی سڑک عام ٹریفک کے لیے نہ کھولی گئی تو وہ 14 اگست کے بعد اہلخانہ سمیت دھرنا دیں گے، جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔

پیر کو راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹریڈرز ایکشن کمیٹی کے صدر انیعہ پرویز نے کہا کہ حکومت پنجاب کا راجہ بازار کو پیدل چلنے والوں کی گلی میں بدلنے کا منصوبہ تاجروں کے کاروبار کے لیے تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ ان کے مطابق سامان لادنے اور اتارنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں، کیونکہ 20 سے زائد مارکیٹوں کو ملانے والی سڑک پر گاڑیوں کا داخلہ بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ:

"ہمارا کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔ کرایہ دار دکانیں چھوڑنے پر مجبور ہیں اور دکاندار ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں۔ تقریباً 12 ہزار تاجروں کا کاروبار بری طرح متاثر ہواہے۔”

انیعہ پرویز نے کہا کہ مقامی تاجروں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے انسدادِ تجاوزات اقدامات کی حمایت کی تھی، مگر مرکزی سڑکوں کی بندش نے بازار کی کاروباری سرگرمیوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ شہر ہمارا ہے، ہم اصل اسٹیک ہولڈر ہیں، ہم ٹیکس ادا کرتے ہیں، یہیں جیتے اور مرتے ہیں۔ ہماری جائز بات مانی جانی چاہیے۔”

پریس کانفرنس میں چوہدری سہیل، ملک طاہر، ملک نثار، حاجی صداقت، آصف اکرم، کمال پاشا، شیخ شبیر اور شیخ افضل بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری سے راجہ بازار کو فوارہ چوک سے ہملٹن روڈ تک عام ٹریفک کے لیے بند کر کے پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص کر دیا گیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق یہ منصوبہ راجہ بازار کو ماڈل بازار میں تبدیل کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے، جس میں مرحلہ وار سڑکوں کی بندش، ٹریفک کنٹرول، اور بجلی و ٹیلی فون کی لائنوں کو زیرِ زمین منتقل کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔

تاہم تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے متبادل پارکنگ مقامات اور سامان کی ترسیل کے انتظامات ناکافی ہیں، جس کی وجہ سے کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں