کراچی(نمائندہ مقامی حکومت) پریڈی تھانے کے لاک اپ میں پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے تاجر وقاص کو مقامی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔مقتول کی نماز جنازہ نارتھ ناظم آباد حسین ڈی سلوا میں باغ بتول گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں اہل خانہ، عزیز و اقارب، علاقہ مکینوں، تاجر برادری کے نمائندوں، امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان سمیت مختلف شخصیات نے شرکت کی۔مقتول کے بھائی احتشام نے میڈیا سے گفتگو میں الزام لگایا کہ مجھے اور میرے بھائی کو دس سے پندرہ افراد نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث میرے بھائی کی تھانے کے لاک اپ میں موت واقع ہوگئی۔ میں بس یہ چاہتا ہوں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ میری گردن، چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نشانات واضح ہیں، یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ پوسٹ مارٹم اور میڈیکل رپورٹ تبدیل کی جا رہی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جمعے کی شب ہم اپنی دکان بند کرکے گھر جا رہے تھے کہ ٹریفک سگنل توڑتے ہوئے موٹر سائیکل سوار پولیس اہلکار آئے اور ان سے ہماری موٹر سائیکل ٹکرا گئی۔ موٹر سائیکل سے اتر کر اسامہ نامی پولیس اہلکار نے ہاتھا پائی کی، پھر دو مزید پولیس اہلکار اترے اور ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران پریڈی تھانے کا منشی آیا اور ہمیں پریڈی تھانے لے گیا۔ ہم پر جھوٹی ایف آئی آر کاٹی گئی، ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور لاک اپ کر دیا گیا۔احتشام نے بتایا کہ رات 2 بجے کے بعد میرے بھائی کو لاک اپ سے نکالا گیا، ہتھکڑیاں لگا کر گھسیٹتے ہوئے ایک کمرے میں لے جایا گیا۔ میرے بھائی کی چیخوں کی آوازیں مجھے بھی سنائی دے رہی تھیں۔ رات 4 بجے بھائی کا انتقال ہو چکا تھا۔ پولیس اہلکار آئے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ ہم آپ کا کیس ختم کر رہے ہیں۔ یہ بات ایس ایچ او پرویز سولنگی کے کہنے پر شاہد نذیر اور ذیشان حیدر نے کہی۔ انویسٹی گیشن والے بھی اس میں ملوث ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے باری باری ہم تینوں پر تشدد کرنا تھا، لیکن سب سے پہلے بھائی پر تشدد کیا، جو برداشت نہ کر سکا اور اس کی موت واقع ہو گئی۔ اس وجہ سے ہم پر مزید تشدد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھائی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں کھلے عام پھانسی دی جائے۔امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ہی قانون توڑیں تو یہ کسی طور قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری تین دن کے اندر مکمل کی جائے اور ملوث پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ الیکٹرانکس مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے کہا کہ پولیس کی جانب سے جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی، جو کہ ایک بے بنیاد الزام تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے جس نے جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی، اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر منہاج گلفام نے کہا کہ پولیس نے وقاص کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے خلاف کراچی کی تمام موبائل اور الیکٹرانکس مارکیٹس بند کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کروا کر ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ موبائل مارکیٹ اور صدر الیکٹرانکس مارکیٹ ایسوسی ایشن نے مقتول تاجر کے اہل خانہ کے لیے 25 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتا، لیکن وقاص ہمارا بھائی تھا اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بعد ازاں مقتول تاجر کی میت کو دیر کالونی، نارتھ ناظم آباد کے قبرستان لے جایا گیا، جہاں آہوں اور سسکیوں میں اسے سپرد خاک کر دیا گیا۔