لیاری عمارت گرنے کا واقعہ: ایس بی سی اے کے آٹھ افسران کو ضمانت مل گئی

کراچی: لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے میں گرفتار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے آٹھ افسران کو گرفتار ہوئے دو ہفتے بھی نہ گزرے تھے کہ سیشن عدالت نے منگل کے روز ان کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کر لی۔

یاد رہے کہ 4 جولائی کو لیاری کے علاقے بغدادی میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت گرنے سے 27 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد 10 جولائی کو ایس بی سی اے کے آٹھ افسران اور دو عمارت مالکان کو غیر ارادی قتل اور مجرمانہ غفلت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ساؤتھ) محمد اسلم شیخ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک، ایک ملین روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

پراسیکیوٹر رانا محمد خلیق جمو نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے نوٹس جاری نہ کرنے اور رہائشیوں کو خطرے سے آگاہ نہ کرنے کی وجہ سے سنگین غفلت برتی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ کے بعد ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا اور ان کی رہائی قبل از وقت ہوگی۔

دوسری جانب ملزمان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکلین کا اس واقعے سے کوئی براہِ راست یا بالواسطہ تعلق نہیں۔ وکیل جاوید احمد چھتری نے کہا کہ یہ مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 322 (قتل بِسَبَب) کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ ملزمان کے پاس سے کوئی شواہد برآمد نہیں ہوئے اور تمام ریکارڈ پہلے ہی پراسیکیوشن کے پاس موجود ہے، اس لیے شواہد میں ردو بدل کا کوئی خطرہ نہیں۔

ملزم عاصم خان نے کہا کہ متاثرہ عمارت 1986 میں تعمیر ہوئی تھی، جبکہ وہ بعد میں محکمے میں شامل ہوئے۔ ایک اور ملزم اشفاق حسین کھوکھر نے کہا کہ انہیں 6 مئی 2025 کو ایس بی سی اے ڈائریکٹر کے عہدے سے معطل کر دیا گیا تھا، اس لیے وہ اس سانحے کے ذمے دار نہیں ٹھہرائے جا سکتے۔

ملزم مرزا ذرغام حیدر کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر واقعے کے پانچ دن بعد درج کی گئی جس کی کوئی معقول وجہ نہیں بتائی گئی، لہٰذا اس سے استغاثہ کا مؤقف کمزور ہوتا ہے۔

دفاعی وکلا نے مزید کہا کہ 2022 سے 2025 کے دوران ایس بی سی اے نے متعدد عوامی نوٹسز جاری کیے تھے جن میں کئی مخدوش عمارتوں سمیت اس عمارت کے بارے میں بھی انتباہ شامل تھا۔ وکلا کے مطابق اصل وجوہات میں پرانی تعمیرات کے ساتھ ساتھ سیوریج کے مسائل اور بورنگ کا دباؤ بھی شامل ہو سکتا ہے، لیکن افسران کو بے بنیاد طور پر اس سانحے کا ذمے دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد ایس بی سی اے کے آٹھوں افسران کی ضمانت منظور کر لی۔

متعلقہ خبریں