کراچی: قدرتی آبی گزرگاہوں کی بحالی کا مطالبہ

اربن فلڈنگ سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت

کراچی: ماہرینِ موسمیاتی تبدیلی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہر کی قدرتی آبی گزرگاہوں کو فوری طور پر بحال اور صاف کیا جائے، بصورتِ دیگر کراچی کو حالیہ بارشوں کی طرح شدید اور بار بار آنے والے شہری سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کراچی پریس کلب میں منعقدہ ایک سیشن “کراچی کی قدرتی آبی گزرگاہوں کی رکاوٹیں اور ممکنہ خطرات” میں مقررین نے کہا کہ سعدی ٹاؤن، سعدی گارڈن اور ملیر ایکسپریس وے جیسے منصوبے فطری آبی راستوں پر تعمیر ہونے کے باعث ماحولیاتی طور پر نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیرتھر کی پہاڑیوں سے آنے والے سیلابی ریلے لیاری اور ملیر ندیوں کو بھر دیتے ہیں، اس لیے ان راستوں سے تمام رکاوٹیں اور تجاوزات ہٹانا ناگزیر ہے۔

شہری منصوبہ ساز محمد توحید نے کہا کہ:

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے پیش نظر ڈرینیج اور انفراسٹرکچر کو جدید بنایا جا رہا ہے لیکن کراچی میں یہ معاملہ بدستور نظرانداز ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق اداروں کے درمیان رابطے اور منصوبہ بندی کا فقدان ہے، جبکہ کنٹریکٹرز بغیر انجینئرنگ نگرانی کے سڑکیں تعمیر کرتے ہیں جس سے نشیبی اور سیلاب زدہ علاقے وجود میں آتے ہیں۔ انہوں نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن پر بھی تنقید کی کہ وہ نکاسیٔ آب کے نالوں میں گندا پانی چھوڑ رہی ہے جس سے سیوریج اور بارش کے نظام میں فرق ختم ہو گیا ہے۔

زرعی ماہر عظیم دہقان نے کہا کہ:

ملیر اور گردونواح کے علاقے کبھی زرعی زمینوں اور فصلوں کے لیے مشہور تھے، لیکن غیر منصوبہ بند ہاؤسنگ سوسائٹیز اور ترقیاتی منصوبوں نے زرعی پیداوار کو شدید نقصان پہنچایا۔ مصنف رمضان بلوچ نے کہا کہ ملیر ایک زمانے میں صاف پانی اور اعلیٰ معیار کی فصلوں کے لیے پہچانا جاتا تھا لیکن اب وسائل کی تباہی اور عوامی بے توجہی نے اسے بحران میں ڈال دیا ہے۔

سماجی کارکن بشیر بلوچ نے کہا کہ:

کیرتھر کے پہاڑوں سے برساتی پانی بڑی مقدار میں لیاری اور ملیر ندیوں میں آتا ہے، لہٰذا ان میں رکاوٹیں ختم کرنا حکام کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ برطانوی دور میں ملیر ندی پر بنایا گیا ریلوے پل بھی شدید بارشوں میں بہہ گیا تھا، اور حالیہ بارشوں میں بھی ایسا ہی منظر دیکھنے کو ملا۔

ماحولیاتی کارکن یاسر دریا نے کہا کہ:

موسمیاتی تبدیلی کے باعث موسموں کے معمولات بگڑ چکے ہیں اور ماہرینِ موسمیات بھی چند دنوں سے زیادہ درست پیش گوئی کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں، اس لیے کراچی میں بہتر شہری منصوبہ بندی فوری ضرورت ہے۔

اجلاس میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں کراچی کی آبی گزرگاہوں اور سیوریج سسٹم کی بحالی، باقی ماندہ زرعی زمینوں کے تحفظ، گندے پانی کو زرعی استعمال کے قابل بنانے اور دیہی بستیوں کی حفاظت کے لیے قوانین بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔

وکلاء عبیرا اشفاق، کاظم مہیسر اور دیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

متعلقہ خبریں