کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے جمعے کو میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی)، کے الیکٹرک اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
جماعتِ اسلامی کے رہنما اور سٹی کونسل میں قائدِ حزب اختلاف ایڈووکیٹ سیف الدین نے اگست گزشتہ سال ایم یو سی ٹی کے نفاذ اور بجلی کے بلوں میں اس کی شمولیت کو چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار نے وکیل عثمان فاروق کے ذریعے نئی درخواست دائر کی اور مؤقف اختیار کیا کہ کے ایم سی نے تجارتی اور صنعتی صارفین پر ایم یو سی ٹی چارجز میں یکطرفہ اضافہ کیا ہے جو نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ سٹی کونسل میں کسی بحث یا منظوری کے بغیر جمہوری عمل کو نظرانداز کرتے ہوئے کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ یہ اضافہ بدنیتی پر مبنی ہے کیونکہ کے ایم سی نے قانون اور اپنے ہی فریم ورک کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عوام پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے۔ ان کے مطابق مختلف اسلاب میں 37.5 فیصد سے 150 فیصد تک بلاجواز اضافہ کیا گیا ہے، حالانکہ سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ سال واضح ہدایت دی تھی کہ ایم یو سی ٹی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ قانون کے مطابق اور میئر و حزبِ اختلاف کی باہمی مشاورت سے ہی کیا جا سکتا ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اپریل میں کے ایم سی نے غیرمعمولی اضافے کی سفارش کی تھی اور فوری نفاذ کے خدشے نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا۔
درخواست گزار نے اس سے قبل دائر مرکزی پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ میئر نے عدالت میں وعدہ کیا تھا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدے کا جائزہ لے کر صرف سروس چارجز ہی براہِ راست منہا کیے جائیں گے اور کسی قسم کی اضافی کٹوتی نہیں ہوگی، لیکن اس وعدے کو نظرانداز کیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ بجلی کے بلوں میں ایم یو سی ٹی کی شمولیت شہریوں پر غیرضروری مالی بوجھ ڈال رہی ہے جو آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت ان کے حقِ زندگی اور وقار کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔