آزاد کشمیر کابینہ نے پہلی میٹنگ میں 11 میں سے 9 نکات کی منظوری دے دی
مظفرآباد: آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کی کابینہ نے جمعے کو اپنی پہلی اجلاس میں 11 نکاتی ایجنڈے میں سے 9 نکات کی منظوری دے دی، جو دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر سردار جاوید ایوب نے بتایا کہ کابینہ نے وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راتھور کی بطور قائد ایوان پہلی تقریر میں کیے گئے اعلانات کی توثیق کردی۔
انہوں نے بتایا کہ ان اقدامات میں گریڈ ایک کے ملازمین کی مستقل بنیادوں پر ریگولرائزیشن اور ڈرائیوروں کی گریڈ 4 سے گریڈ 5 میں اپ گریڈیشن شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کابینہ کو ہدایت کی کہ ہیلتھ کارڈ کے مسئلے کا ایک ہفتے میں جائزہ لے کر دوبارہ پیش کیا جائے۔
سردار جاوید ایوب کے مطابق تعلیمی ادارے طویل عرصے سے تدریسی عملے کی کمی کا شکار ہیں اور کئی علاقوں میں نئے اسکولوں کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے ایک جامع تجویز تیار کرکے آئندہ ہفتے کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ان کے مطابق حکومت چند ہفتوں میں مہینوں کا کام مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہر حلقے میں 30 کلومیٹر سڑکیں فراہم کی جائیں گی جبکہ 500 کلومیٹر خستہ حال بین الاضلاعی اور اندرون ضلع سڑکوں کی بھی تعمیر و بحالی کی جائے گی۔ مقامی کونسل کے ملازمین کی طویل عرصے سے زیرِ التوا پنشن کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا۔ برف باری اور بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ صاف کرنے والے ملازمین کے لیے رسک الاؤنس کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راتھور نے اپنی 18 رکنی کابینہ اور دو مشیروں کو محکمے بھی الاٹ کیے۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سینئر وزیر میاں عبد الواحد نے قانون، انصاف، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کا قلمدان برقرار رکھا، جبکہ دیگر تجربہ کار پیپلز پارٹی رہنماؤں میں سردار جاوید ایوب کو جنگلات، وائلڈ لائف، فشریز اور مظفرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی؛ سید بازِل علی نقوی کو صحت و آبادی؛ جاوید اقبال بدھنوی کو خوراک؛ اور نبیلہ ایوب کو کشمیر کاز، آرٹس اور لینگویجز کے محکمے دیے گئے۔
کامیاب پیپلز پارٹی رہنماؤں سردار ضیاءالقمَر، چودھری عمار یاسین اور چودھری قاسم مجید کو بالترتیب ورکس اینڈ کمیونیکیشنز، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی، اور فنانس و ان لینڈ ریونیو کے اہم قلمدان ملے۔
حالیہ شمولیت اختیار کرنے والے وزراء نے بھی اپنے سابقہ محکمے برقرار رکھے جن میں ایلیمنٹری و سیکنڈری ایجوکیشن، ہائر ایجوکیشن، توانائی و آبی وسائل، پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ، ریونیو، اور سیاحت و آثار قدیمہ شامل ہیں۔ کچھ وزراء کا تعلق صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود کے خاندان سے بھی بتایا جاتا ہے۔
سماجی بہبود، خواتین کی ترقی، زکوٰۃ و عشر کا قلمدان سردار محمد حسین کو دیا گیا، جب کہ مذهبی امور، اوقاف، زراعت، لائیو اسٹاک، آبپاشی، ڈیری ڈویلپمنٹ اور اسمال ڈیمز کے محکمے محمد رفیق نیئر اور چودھری علی شان سونی کو الاٹ کیے گئے۔ مشیروں میں فہد یعقوب کو تجارت و صنعت، محنت، ریشم اور گورنمنٹ پرنٹنگ پریس جبکہ سردار احمد صغیر کو کھیل، نوجوان اور ثقافت کے محکمے دیے گئے۔
غیر متوقع طور پر اطلاعات کا محکمہ کسی وزیر کو دینے کے بجائے وزیراعظم نے اپنے پاس رکھا۔ اسی طرح آئی ٹی، ری ہیبیلیٹیشن اور سول ڈیفنس کے قلمدان بھی وزیراعظم نے خود سنبھالے۔