انجینئرنگ تعلیم کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے انجینئرنگ کونسل کی جانب سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورتی عمل کا آغاز

اسلام آباد (اصغر حیات سے) چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے انجیئرنگ شعبے میں اصلاحات کیلئے بڑے پیمانے پر مشاورتی عمل کا آغاز کردیا۔ پشاور کی سیکاس یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ جامع مکالمے کا انعقاد کیا گیا۔ اس مکالمے میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد، بشمول سابق طلبہ، جامعات میں زیر تعلیم طلباء و طالبات، ان کے والدین، انجینئرنگ صنعت کے نمائندگان، انجینئرنگ جامعات کے نمائندوں اور وائس چانسلرز نے شرکت کی۔ مکالمے میں پانچ نشستیں رکھی گئیں جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ساتھ وائس چیئرمین پی ای سی ڈاکٹر قیصرعلی اور خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی گورننگ باڈی کے ممبران نے شرکت کی۔
ان تمام سیشنز کی میزبانی سیکاس یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران نے کی جبکہ چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیز مکالمے کے مہمان خصوصی تھے۔ ان پانچ نشستوں کے اہم موضوعات میں جامعات کے پانچ بڑے مسائل یونیورسٹی نصاب کو صنعتی کی تیزی سے بدلتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا، گریجویٹس میں سکلز کی کمی کے مسئلے کا حل تلاش کرنا، جامعات اور صنعت میں معاونت کے ڈھانچوں کو مضبوط بنانا، جامعات کے طلبہ کے تجربے اور جاب مارکیٹ میں گیپ کی نشاندہی، شرکاء نے تعمیری بات چیت کی اور قیمتی خیالات اور قابل عمل تجاویز کا تبادلہ کیا تاکہ پاکستان میں انجینئرنگ کے شعبے کو درپیش مسائل کو حل کرکے انجینئرنگ تعلیم کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے انجینئرنگ شعبے کی ترقی اور تعلیم کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انجینئرنگ کی تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا اور اسے صنعت کی ضروریات کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ تاکہ ہمارے انجینئر ملکی اور عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کر سکیں۔چیئرمین پاکستان انجینئرز میں جدید مہارتوں اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز میں تربیت کی کمی ایک بڑا چیلنج ہے، جسے دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انجینئر وسیم نذیر نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ انجینئرنگ اداروں میں ایسی تربیتی سہولتیں فراہم کی جائیں جو طلباء کو جدید ٹیکنالوجیز اور عالمی معیارات کے مطابق مہارت سکھا سکیں۔ اس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، روبوٹکس، اور ڈیٹا سائنس جیسے شعبے شامل ہیں، جو مستقبل کی صنعتوں میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے انجینئرنگ صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان قریبی تعلقات کی ضرورت پر زور دیا، اور کہا کہ ایسی شراکت داریوں کے ذریعے ہی عملی مہارت اور جدید ٹیکنالوجیز کی منتقلی ممکن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل ایک ریگولیٹری ادارے کی حیثیت سے تعلیمی اداروں کو صنعت کی ضروریات کے مطابق معیاری تعلیم فراہم کرنے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل انجینئر وسیم نذیر نے کہا کہ انجینئرنگ کے مسائل اس لیے بڑھے کیونکہ اس شعبے میں کبھی مشاورت کے ساتھ اور ڈیٹا کی بنیاد پر منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا ہے پاکستان انجینئرنگ کونسل نے پہلی بار وسیع مشاورت کا آغاز کیا ہے۔ ہم اس مشاورت کے دوران مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ سیشنز کا انعقاد کریں گے اور شعبے کو درپیش مسائل پر تجاویز لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کی بنیاد پر مستقبل کی منصوبہ بندی کریں گے اور آنے والے سالوں میں انجینئرنگ کے شعبے کو ترقی دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کا کردار صرف معیار کی نگرانی تک محدود نہیں بلکہ اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ انجینئرز کو ایک مسابقتی ماحول میں پروان چڑھانے کے لئے سازگار مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ای سی اس امر کو یقینی بنائے گی کہ انجینئرنگ کی تعلیم عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو اور ملک کے اقتصادی اور صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کرے۔

متعلقہ خبریں