زوہران ممدانی نیویارک کے نئے میئر منتخب — مشکل انتخابی معرکے میں تاریخی کامیابی

نیویارک: نیویارک سٹی کے میئر کے انتخابات میں زوہران ممدانی نے امریکی سیاست کی ایک بڑی شخصیت اینڈریو کومو کو شکست دے کر غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کامیابی نے نہ صرف نیویارک بلکہ پورے امریکہ میں ایک نئی سیاسی تاریخ رقم کر دی ہے۔

زوہران ممدانی، جو چند سال قبل تک نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ایک نسبتاً کم معروف رکن تھے، نے ترقی پسند نظریات، کمیونٹی پر مبنی سیاست، اور عوامی خدمت کے عزم کے ذریعے خود کو ایک طاقتور امیدوار کے طور پر منوایا۔ وہ افریقی ملک یوگنڈا میں پیدا ہوئے، ان کے والدین بھارتی نژاد ہیں، اور وہ بچپن میں امریکہ منتقل ہوئے۔ ان کی شناخت ایک سوشلسٹ ڈیموکریٹ کے طور پر جانی جاتی ہے، جو نسلی مساوات، سستی رہائش، صحت اور عوامی ٹرانسپورٹ کے مسائل پر واضح مؤقف رکھتے ہیں۔

انتخابات کا مرحلہ ممدانی کے لیے آسان نہیں تھا۔ سابق گورنر اینڈریو کومو، جو برسوں سے نیویارک کی سیاست پر اثرانداز رہے ہیں، کے مقابلے میں آنا ایک بڑا چیلنج سمجھا جا رہا تھا۔ کومو کے پاس مالی وسائل، سیاسی تجربہ اور مضبوط پارٹی نیٹ ورک تھا، جب کہ ممدانی نے اپنی مہم عوامی عطیات اور رضاکاروں کے ذریعے چلائی۔
انتخابی مہم کے دوران ممدانی نے نیویارک کے ہر بورو (ضلع) میں جا کر عام شہریوں سے براہِ راست ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے رہائشی بحران، نسلی انصاف، موسمیاتی تبدیلی، اور مزدور حقوق جیسے مسائل کو اپنی مہم کا مرکز بنایا۔ ان کا نعرہ تھا: "ایک ایسا نیویارک جو سب کے لیے ہو”۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، ممدانی کی کامیابی ترقی پسند سیاست کے عروج کی علامت ہے۔ انہوں نے نوجوان ووٹروں، اقلیتی برادریوں، اور مزدور طبقے کو متحرک کر کے روایتی سیاست کو چیلنج کیا۔

اب زوہران ممدانی کے سامنے ایک بڑا امتحان ہے — وہ نیویارک جیسے بڑے اور متنوع شہر میں اپنے ترقی پسند ایجنڈے کو کس طرح عملی جامہ پہناتے ہیں۔ ان کی کامیابی سے نہ صرف امریکی بائیں بازو کے حلقے پرجوش ہیں بلکہ دنیا بھر میں ان کی جیت کو ایک نئی سیاسی تحریک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

“اسٹارٹ ہیئر ود ساندرا گیتھمین” کے مطابق، اب اصل سوال یہ ہے کہ کیا زوہران ممدانی نیویارک کو واقعی ایک زیادہ مساوی اور شمولیتی شہر میں تبدیل کر پائیں گے؟

متعلقہ خبریں