چشتیاں: قیامت خیز گرمی کے بعد پہلی بارش، سیوریج نظام کی ناکامی نے شہر کو ڈبو دیا
بلدیہ چشتیاں میں اہل و دیانتدار افسران کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔
چشتیاں – ایک ماہ تک جاری رہنے والی 47 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی کے بعد جیسے ہی چشتیاں میں مون سون کی پہلی بارش ہوئی، شہر کے باسیوں پر ایک نیا عذاب ٹوٹ پڑا۔ ناقص نکاسی آب اور غیر فعال سیوریج سسٹم کے باعث شہر کے بیشتر علاقے بارش کے پانی میں ڈوب گئے۔
بازار، مصروف سڑکیں، سرکاری و نجی دفاتر، کاروباری مراکز -سبھی جگہیں پانی میں گھر گئیں۔ واضح رہے کہ کچھ سال قبل سیوریج نظام کی بہتری کے لیے ایک ارب بیس کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ شروع کیا گیا تھا، جو مکمل ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق بلدیہ چشتیاں کے ایڈمنسٹریٹر اور دیگر متعلقہ افسران نے پنجاب حکومت کی واضح ہدایات کے باوجود سیوریج نالوں کی صفائی پر کوئی توجہ نہ دی۔ نتیجتاً، ہائی وے روڈ، منہاج ٹریول چوک، ملک مظفر چوک، تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال چوک، بلدیہ چوک، چمن بازار، غلہ منڈی، جامعہ بازار سمیت متعدد علاقے پانی میں ڈوب گئے۔
بارش کے بعد شہریوں کو گزرنے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے جبکہ بلدیہ حکام مکمل خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
شہریوں، سیاسی و سماجی تنظیموں اور کاروباری حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر بہاولپور سے مطالبہ کیا ہے کہ نکاسی آب کے اس بحران پر فوری نوٹس لیا جائے۔ متعلقہ افسران کی غفلت، لاپرواہی اور مبینہ بددیانتی پر کارروائی کی جائے اور بلدیہ چشتیاں میں اہل و دیانتدار افسران کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔
عوام نے زور دیا ہے کہ بارش کے پانی کی فوری نکاسی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں تاکہ شہری زندگی معمول پر آ سکے۔