لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانا آئینی تقاضا اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ ریمارکس جمعہ کو جسٹس فاروق حیدر نے دیے، جو جماعتِ اسلامی لاہور کے امیر ضیاءالدین انصاری کی درخواست پر سماعت کر رہے تھے۔ درخواست میں حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں کیوں موجود نہیں۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل بیرونِ ملک ہیں۔
جسٹس فاروق حیدر نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے پوچھا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے ذمے داران کے خلاف کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے:
"کیا بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی نہیں ہے؟”
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات کرانا ممکن نہیں۔ تاہم عدالت نے اس جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم سب کو ملک کی بقا اور استحکام کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ کیس کی مزید سماعت 6 اگست کو ہوگی۔
درخواست گزار ضیاءالدین انصاری نے مؤقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات میں غیر معمولی تاخیر صوبے میں ترقی اور احتساب کے عمل کو متاثر کر رہی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی۔
جماعتِ اسلامی کے رہنما نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حکم دیا جائے اور اس آئینی فریضے میں کوتاہی کے ذمے داروں کو سزا دی جائے۔