اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر التوا کا شکار، نیا ترمیمی بل زیر غور

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے کیونکہ بلدیاتی قانون میں ایک اور ترمیم کے مسودے پر کام جاری ہے۔

اسلام آباد میں مقامی حکومت کی مدت فروری 2021 میں ختم ہو گئی تھی، تاہم اب تک انتخابات نہیں ہو سکے۔ حکومت کی جانب سے ہر بار نئی قانون سازی کے نام پر انتخابی عمل مؤخر کیا جا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مئی 2025 میں حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر بار جب کمیشن انتخابی تیاریاں مکمل کرتا ہے، حکومت بلدیاتی قانون میں ترمیم کر دیتی ہے، جس سے پورا عمل رک جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، الیکشن کمیشن اب تک حلقہ بندیوں کا عمل متعدد بار مکمل کر چکا ہے اور تین مرتبہ انتخابی شیڈول بھی جاری کیا جا چکا ہے، جو بعد ازاں منسوخ کر دیے گئے۔

منگل کو قومی اسمبلی کی داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2025 پر غور کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت حکمراں جماعت کے رکن قومی اسمبلی راجہ خرم شہزاد نواز نے کی، جو خود بھی اسلام آباد سے تعلق رکھتے ہیں۔

اجلاس میں وزارت داخلہ اور دیگر متعلقہ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے ذریعے یونین کونسلز میں کاروباری برادری کے نمائندوں کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ وہ بھی مقامی حکومت کے نظام میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں یونین کونسلز کے ڈھانچے، کل نشستوں کی تعداد، انتخاب کے طریقہ کار، اور تاجروں کے مجوزہ کردار پر تفصیلی بریفنگ دی جائے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ بل کا مکمل مسودہ تمام اراکین کو غور و خوض کے لیے فراہم کیا جائے اور آئندہ اجلاس میں سی ڈی اے اور لاء ڈویژن کے نمائندے بھی بریفنگ دیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی طرح سابقہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں بھی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں سنجیدگی نہیں دکھائی گئی۔ پی ٹی آئی کے دور میں 2021 میں مقامی حکومت کی مدت ختم ہوئی تو قانون کے مطابق چھ ماہ کے اندر نئے انتخابات ہونے چاہیے تھے، مگر ایسا نہیں ہوا۔

بعد ازاں پی ڈی ایم حکومت برسرِ اقتدار آئی تو اس نے بھی انتخابات کو مؤخر کر دیا۔ ابتدا میں 50 یونین کونسلز پر انتخابات کا فیصلہ کیا گیا، مگر حکومت نے مؤقف اپنایا کہ تعداد 50 کے بجائے 101 یونین کونسلز ہونی چاہییں۔ اس بنیاد پر انتخابات ملتوی کر دیے گئے۔

بعد میں جب 101 یونین کونسلز کے تحت انتخابات کی تیاری مکمل ہو گئی تو حکومت نے ایک نئی تجویز پیش کرتے ہوئے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر 125 کر دی۔ حتیٰ کہ جب 125 یونین کونسلز کے تحت انتخابات کا اعلان ہونے لگا تو گزشتہ سال ستمبر میں حکومت نے جنرل نشستوں کی تعداد میں اضافے کی نئی تجویز دے دی۔

اب تازہ ترین پیشرفت کے مطابق حکومت تاجروں کو یونین کونسلز میں نمائندگی دینے کے لیے نیا بل پیش کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں آخری بلدیاتی انتخابات 2015-16 میں ہوئے تھے جن میں مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کی تھی اور شیخ انصر عزیز اسلام آباد کے پہلے میئر منتخب ہوئے تھے۔

متعلقہ خبریں