عروہ بن سہیل کے شعری مجموعہ کی تقریب رونمائی اور مشاعرہ
پاکستان کے نامور پنجابی شاعر اور ادیب پروفیسر صغیر تبسم نے کہا ہے کہ شاعری اور ادب انسانیت اور زندگی کی بنیادی حقیقتوں سے آشنا کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی اور اردو ادب میں مشاعروں کی روایت نہ صرف زبانوں کے درمیان پُل کا کردار ادا کر رہی ہے بلکہ اتحاد و یگانگت کا مظہر بھی ہے۔
یہ بات انہوں نے گورنمنٹ کامرس کالج بہاولنگر میں منعقد ہونے والی نوجوان شاعر عروہ بن سہیل کے پنجابی شعری مجموعہ اکھر سوچ خیال کی تقریب رونمائی اور محفل مشاعرہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محبت، اخوت، اور رواداری کی جو اقدار پنجابی اور اردو ادب میں رچ بس گئی ہیں، وہ کسی عارضی رجحان یا دباؤ کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک ہزار سالہ تہذیبی و فکری ارتقاء کا ثمر ہیں۔
تقریب کی صدارت معروف شاعر یونس متین نے کی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں شاعر و ادیب کے کردار کو معاشرتی روحانیت اور نفسیاتی صحت کے حوالے سے بنیادی قرار دیا۔ یونس متین کا کہنا تھا کہ شاعر معاشرے کے حساس اور سچائی پر مبنی ترجمان ہوتے ہیں جو نہ صرف خوبصورتی کے متلاشی ہوتے ہیں بلکہ ناانصافی اور استحصال کے خلاف بھی سینہ سپر ہوتے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر صغیر تبسم، یونس متین، حکیم جمیل اصغر، محمد رفیق رضا، صوفی محمد حنیف، مہر ناصر سیال، اور پروفیسر وقاص جمیل نے عروہ بن سہیل کے شعری مجموعہ اکھر سوچ خیال کی رونمائی میں حصہ لیا اور کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مقررین نے عروہ بن سہیل کی شاعری کو تازگی، فکر اور روایت کی حسین آمیزش قرار دیا۔
بعد ازاں، محفل مشاعرہ میں پنجاب کے مختلف شہروں سے آئے نامور شعرا نے اپنے کلام سے محفل کو گرمایا۔ ان میں پروفیسر صغیر تبسم، یونس متین، صوفی محمد حنیف، امجد تجوانہ، فاروق ندیم، عمر دراز کھرل، ڈاکٹر ندیم اکبر، مہر ناصر سیال، اے آر ساغر، رفیق رضا، محترمہ اعجاز فاطمہ، ڈاکٹر افتخار عفی، زعیم رشید، کاشف سہیل، طلحہ بن سہیل، زبیر بن سہیل، عابد میکن، زاہد ونجارا، اجمل خیال، اور حافظ سیف اللہ شامل تھے۔
محفل کی نظامت کے فرائض رانا عامر سلیم اور شہزاد زریاب نے انجام دیے۔ تقریب میں سابق پرنسپل پروفیسر احمد خان سمیت شہر کے ادبی، تعلیمی، اور سماجی حلقوں سے وابستہ سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
یہ ادبی تقریب جہاں نوجوان شاعر کی تخلیقی صلاحیتوں کا اعتراف تھی، وہیں پنجاب کی ثقافتی اور ادبی روایت کی تجدید کا منظرنامہ بھی پیش کر رہی تھی، جس نے حاضرین کے دلوں میں محبت اور ہم آہنگی کے دیپ روشن کیے۔