سپریم کورٹ نے طارق روڈ کے قریب واقع مدینہ مسجد کی جگہ پر ایک ہفتے میں پارک بحال کرنے کا حکم دے دیا۔غیرقانونی عبادت گاہیں نہیں اقامت گاہیں ہیں،نہ بجلی کا بل نہ کوئی اور بل:سپریم کورٹ

کراچی(نمائندہ مقامی حکومت)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے ایڈمنسٹریٹر ڈی ایم سی ایسٹ نے بتایا کہ پارک کی زمین پر مسجد تعمیر ہوئی ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے،ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ عدالت حکم دے تو کارروائی کریں گے ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ لوگوں کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے، آپ کا کام ہے اور ہمارے حکم کا انتظار کرتے ہیں، جسٹس قاضی امین نے کہاکہ یہ عبادت گاہیں نہیں اقامت گاہیں ہیں، نہ بجلی کا بل نہ کوئی اور بل، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے ورنہ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کردی گئیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ جاکر دیکھیں پی ای سی ایچ ایس کا کیا حال ہوگیا ہے، 40 سال پہلے کیسا تھا کراچی اور اب کیا ہوگیا ہے، سماعت کے دوران طارق روڈ کی درست حدود معلوم نہ ہونے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی ایسٹ کی سرزنش بھی ہوئی۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ لوگ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں، چائےپیئیں ، گپ لگائیں اور گھر جائیں ،کام کوئی نہیں آپ کے پاس، کون کروارہا ہے سب کچھ؟ کیا کیا ہے اس شہر کے ساتھ آپ لوگوں نے، ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اس کو ٹھیک کرنے کیلئے تو دھماکا کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دوبارہ بنے گا یہ شہر، جیسے جرمنی بنا، جاپان بنا، پولینڈ بنا ایسے بنانا پڑے گا، جہاں 4 آدمی کا گھر تھا وہاں 40 گھرانے رہ رہے ہیں، سلپ بک رہے ہیں یہاں، کیا کررہے ہیں، صرف پیسہ ہی بنانے کا کام کرنا ہے؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس سے نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی حال ہے،دو دو سو گز پر آٹھ منزلہ عمارتیں بنا دی گئی ہیں، زلزلہ آئے گا سب ختم ہوجائے گا، کروڑوں لوگ مر جائیں گے ، اگر آپ بچے تو آپ پر خون ہوگا لوگوں کا، آپ لوگوں کو کیا پرواہ ، سوچتے ہیں بوریا بستر لپیٹ کر میں تو چلا جاؤں گا ریٹائر ہوکر، باہر جاکر لائف انجوائے کروں گا جیسے سب کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں