جاوید منزل کی تاریخی اہمیت‎۔۔۔تحریر: ڈاکٹر سید محمد عظیم شاہ بُخاری

علامہ اقبال میوزیم
یہ بات ہے 1977 کی جب پاکستان میں علامہ محمد اقبال کا صد سالہ جشن ولادت منایا جا رہا تھا، اسی مناسبت سے حکومتِ پاکستان نے اقبال منزل سیالکوٹ، اقبال کی میکلوڈ روڈ والی رہائش گاہ اور لاہور میں علامہ اقبال روڈ پر واقع جاوید منزل کو تحویل میں لے کر محفوظ کرنے کا سوچا۔ ان تینوں عمارتوں کو خرید کر مناسب مرمت کے بعد میوزیم میں بدل دیا گیا۔
اس میوزیم کا افتتاح اس وقت کے صدر ضیاء الحق نے کیا تھا۔
مئی 1935ء میں شاعرِ مشرق علامہ اقبال اور ان کے اہل خانہ میکلوڈ روڈ والی کوٹھی سے جاوید منزل میں منتقل ہو گئے جو آپ کے بڑے بھائی شیخ عطا محمد نے اپنی زیرِ نگرانی تعمیر کروائی تھی۔
1935 کو سردار بیفم کی وفات بھی اسی گھر میں ہوئی تھی اور یہ گھر بھی آپ نے انکی خواہش پر تعمیر کرایا تھا۔
قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح بھی اسی گھر میں آپ سے ملنے تشریف لائے تھے۔ اس گھر سے محبت کا یہ عالم تھا کہ 1938 میں اپنی وفات تک آپ نے اس گھر کو نہ چھوڑا۔
آخری عمر میں ملنے والے اس خوبصورت گھر کو علامہ اقبال نے اپنے صاحبزادے جاوید کے نام سے موسوم کر دیا اور آج اسی سات کنال کی جاوید منزل کوعلامہ اقبال میوزیم کے نام سے جانا جاتا ہے۔

حکومت جاپان نے اس ضمن میں ایک احسن اقدام اٹھاتے ہوئے اقبال میوزیم کے لیے جاپان کے ثقافتی فنڈ سے شوکیسوں اور ائیر کنڈیشنروں کے علاوہ متعلقہ سامان اور دیگر امور کی انجام دہی کے لیے ایک بڑی رقم مہیا کی۔ میوزیم کی تیاری کے بعد اسے محکمہ آثار قدیمہ حکومت پاکستان کے سپرد کر دیا گیا ،جو اب بھی اس کی تحویل میں ہے۔

اس گھر کی بنیادی چیز جو سب سے پہلے آپ کی توجہ کھینچتی ہے وہ علامہ اقبال کا مجسمہ ہے جو باہر لان میں ایک چبوترے پر ایستادہ ہے۔

سفید رنگ کی سادہ اور دلکش سی یہ عمارت ،اقبال میوزیم، 9 گیلریوں پر مشتمل ہے۔ میوزیم میں علامہ کی کئی اشیا موجود ہیں، جو ان کے صاحبزادے جاوید اقبال نے میوزیم کو عطیہ کی تھیں۔ ان اشیاء میں اقبال کا پاسپورٹ، دستخط کی مہر، ملاقاتی کارڈوں والا بٹوا، بنک کی کتاب، عینکیں ، بٹن، انگوٹھیاں، کف لنکس، راکھ دان، پگڑی، قمیض، جوتے، کوٹ، تولیے ، چھڑیاں، ٹائیاں، کالر، دستانے، کُلاہ ، لنگی ، وکالتی کوٹ ، جناح کیپس، گرم سوٹ جو لندن کی ریجنٹ سٹریٹ سے سلوائے گئے تھے۔
پشمینہ شیروانی، حیدرآباد دکن کے وزیر اعظم مہاراجا سرکرشن پرشاد کی جانب سے ارسال کردہ قالین، قلم، مسودے،خطوط، دستاویزات، پاسپورٹ، آپ کی حاصل کردہ ڈگریاں اور اسناد ، تصاویر، سونے کی گھڑی اور متعدد دیگر اشیاء شامل ہیں۔

ایک کمرے میں اقبال سے متعلقہ اہم عمارتوں کے ماڈل بھی رکھے گئے ہیں جن میں سکاچ مشن ہائی سکول سیالکوٹ، اقبال منزل سیالکوٹ اور گورنمنٹ کالج لاہور شامل ہیں۔

اس گھر کے تین کمروں کو ہو بہو رکھا گیا جن میں ایک رہنے کا کمرہ ہے جہاں اقبالؒ کی چارپائی ، کتابوں کی الماری ، کیروسین لیمپ ، شیونگ کا سامان اور ادویات رکھی گئی ہیں۔

دوسرا کمرہ ڈرائنگ روم ہے جہاں صوفے، کرسیاں اور اقبال کی تصاویر رکھی گئی ہیں۔
آخری کمرہ کھانے کا کمرہ ہے جہاں ایک بڑی کھانے کی میز ، کرسیاں ، سنگھار میز، برتن رکھنے والی الماری اور خوبصورت چینی و دھات کے برتن رکھے گئے ہیں جو آپ کے زیرِ استعمال تھے۔

2015 میں ہوئی مرمت کے بعد یہ میوزیم بہت اچھی حالت میں ہے اور یہاں کا صفائی کا نظام بھی قابل تعریف ہے۔ بلاشبہ محکمہ آثارِ قدیمہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دے رہا ہے۔
1977 میں حکومتِ پاکستان نے اسے قومی ورثہ قرار دے دیا۔

متعلقہ خبریں