کراچی: لیاری میں 4 جولائی کو عمارت گرنے کے سانحے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے کردار پر اٹھنے والے سوالات مزید گہرے ہوگئے ہیں۔ سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے منگل کو تمام "خطرناک” قرار دی گئی عمارتوں کا صوبہ بھر میں نیا سروے کرانے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کچھ عمارتیں ممکنہ طور پر غلط طور پر
وزیر بلدیات نے نئی کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ خطرناک اور بوسیدہ عمارتوں کی نشاندہی میں شفافیت اور درستگی کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا:
خطرناک قرار دی گئی ہیں۔
“اگرچہ کئی عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، لیکن شکایات موصول ہوئیں کہ کچھ نشاندہی غلط کی گئی ہے۔”
بیان کے مطابق، ضلعی سطح پر سروے کی نگرانی ڈپٹی کمشنرز کریں گے۔ اس بار کمیٹیوں میں نجی شعبے کی نمائندگی بھی شامل ہوگی، جن میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (ABAD)، پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) اور پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز (PCATP) کے نمائندے موجود ہوں گے۔
اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، کمشنر سید حسن نقوی، ڈی جی ایس بی سی اے شاہمیر بھٹو، چیئرمین آباد حسن بخشی، دیگر انجینئرز اور ماہرین شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ لیاری کی عمارت گرنے کے سانحے میں 27 افراد جاں بحق اور درجنوں بے گھر ہوگئے تھے۔ ایک روز بعد وزیر بلدیات نے انکشاف کیا کہ صرف کراچی میں 588 عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، جن میں سے 456 ضلع جنوبی میں اور 107 لیاری میں ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ان میں سے 59 عمارتیں “انتہائی خطرناک” ہیں، جن میں سے 29 کو خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ باقی کو بھی جلد خالی کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
سعید غنی نے اعلان کیا کہ خالی کرائی گئی عمارتوں کے مکینوں اور لیاری کے علاقہ بغدادی کے متاثرین کو سندھ حکومت تین ماہ کا کرایہ ادا کرے گی۔ جبکہ کمیٹی متاثرین، کرایہ داروں اور مالکان کے لیے مزید معاوضے یا دیگر امداد سے متعلق سفارشات تیار کرے گی۔
انہوں نے کہا:
“یہ مسئلہ برسوں پرانا ہے لیکن سندھ حکومت اسے مکمل سنجیدگی اور شفافیت کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ اس مقصد کے لیے کمیٹی میں نجی ماہرین، انجینئرز اور آرکیٹیکٹس کو شامل کیا گیا ہے تاکہ تکنیکی بنیادوں پر فیصلے ہوسکیں۔”
کمیٹی قلیل اور طویل مدتی پالیسیاں مرتب کرے گی تاکہ متاثرہ رہائشیوں کی آبادکاری اور معاوضے کا طریقہ کار طے کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی جانچا جائے گا کہ کچھ عمارتیں معمولی مرمت کے بعد دوبارہ قابلِ رہائش بن سکتی ہیں یا نہیں۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ضلعی کمیٹیوں کی روزانہ رپورٹس کمشنر کراچی کو بھیجی جائیں گی، جو ان کا تجزیہ کر کے آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے۔
کمیٹی کے تمام اراکین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کوئی غیرمنصفانہ فیصلہ نہیں ہوگا، اور جن عمارتوں کی مرمت ممکن ہے وہاں مکینوں کو محفوظ رہائش فراہم کی جائے گی، جبکہ ناقابلِ مرمت عمارتوں کو مرحلہ وار خالی کرایا جائے گا۔