عباسی شہید اسپتال کے ہڑتالی ڈاکٹروں پر ’بلیک میلنگ‘ کا الزام؛ کے ایم سی ملازمین میں برقی موٹر سائیکلوں کی تقسیم
کراچی: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جمعہ کو عباسی شہید اسپتال کے ہڑتالی ڈاکٹروں پر شدید تنقید کرتے ہوئے وارننگ دی کہ اگر وہ فوری طور پر ڈیوٹی پر واپس نہ آئے تو ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی، جس میں ملازمت سے برطرفی بھی شامل ہے۔
میئر نے کے ایم سی ہیڈ آفس میں ملازمین کو برقی موٹر بائیکس تقسیم کرنے کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“کام کرنا ہے تو کریں، ورنہ بلیک میلنگ بند کریں۔ صرف تنخواہیں بڑھوانے کے لیے احتجاج قابلِ قبول نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر دباؤ ڈال کر تنخواہیں بڑھوانا چاہتے ہیں، جو افسوسناک رویہ ہے۔
“سرکاری ملازم کو حکومت کے ضابطے ماننے پڑتے ہیں۔ اگر 70 یا 80 ڈاکٹر تنخواہ بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں تو باقی 13 ہزار ملازمین کا کیا بنے گا؟ یہ روایت نہیں چلنے دیں گے۔”
مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا کہ حکومت کسی کا جائز حق نہیں روکتی مگر بائیکاٹ اور ہڑتال کے ذریعے مطالبات منوانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا: “اگر تنخواہ کم لگتی ہے تو ملازمت چھوڑ دیں، لیکن عوام کو علاج سے محروم نہ کریں۔”
میئر نے اعتراف کیا کہ عباسی شہید اسپتال زبوں حالی کا شکار ہے مگر حکومت اسے بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
“ہم نے اسپتال کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے محنت کی ہے، لیکن جو کام نہیں کرنا چاہتے وہ تنخواہ کے بھی مستحق نہیں ہیں۔”
تقریب میں میئر نے کے ایم سی ملازمین کے لیے ماحول دوست بائیکس اسکیم کا آغاز کیا۔ پہلے مرحلے میں مختلف محکموں کے ڈسپیچ رائیڈرز کو 20 برقی موٹر سائیکلیں دی گئیں۔
میئر نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد اخراجات میں کمی اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔
“کے ایم سی پاکستان کا پہلا ادارہ ہے جو اپنے ملازمین کو برقی موٹر سائیکلیں فراہم کر رہا ہے۔ ہر موٹر سائیکل 2 لاکھ 15 ہزار روپے کی خریدی گئی ہے۔ ہیڈ آفس میں چارجنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے جبکہ جلد ہی شہر بھر میں مزید اسٹیشنز لگائے جائیں گے۔”
انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ڈسپیچ رائیڈرز کو موٹر سائیکلیں دی گئی ہیں جبکہ خواتین افسران کے لیے “پنک بائیکس” فراہم کی جائیں گی۔
“کے ایم سی آئندہ کسی بھی پٹرول پر چلنے والی موٹر سائیکل کی خریداری نہیں کرے گی۔”
اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، میونسپل کمشنر ایس ایم افضل زیدی، فنانشل ایڈوائزر گلزار ابڑو، سٹی کونسل کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان اور دیگر بھی موجود تھے۔