بارش نے کراچی کو مفلوج کردیا، سڑکیں تالاب بن گئیں، بجلی غائب

کراچی: منگل کو شہر میں درمیانے اور تیز درجے کی بارش نے نظام زندگی مفلوج کر دیا، متعدد سڑکیں اور گلیاں زیرآب آگئیں جبکہ کئی علاقوں میں طویل بجلی کی بندش نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش پرانے ایئرپورٹ کے علاقے میں 34 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ پی اے ایف فیصل بیس پر 29 ملی میٹر، ڈی ایچ اے فیز سیون میں 27 ملی میٹر، گلشن حدید میں 25 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 21 ملی میٹر، کورنگی میں 20.5 ملی میٹر اور بحریہ ٹاؤن میں 9.2 ملی میٹر بارش ہوئی۔

بارش کے بعد شہر کی مرکزی شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام ہو گیا۔ آئی آئی چندریگر روڈ، ایم اے جناح روڈ اور شارع فیصل پر گاڑیاں رینگنے لگیں جبکہ جہانگیر روڈ، عبداللہ ہارون روڈ، ڈاکٹر ضیاء الدین احمد روڈ، کورنگی روڈ، کلفٹن روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر صورتحال مزید خراب رہی۔

بارش کے پانی میں درجنوں موٹرسائیکلیں اور گاڑیاں بند ہو گئیں۔ کئی مقامات پر موٹر سائیکل سوار اپنی بائیکس دھکیلتے رہے جبکہ کار سوار اپنی گاڑیاں سڑک کنارے چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

ضلع جنوبی میں جہاں اہم سرکاری دفاتر، بینک اور کثیرالقومی ادارے واقع ہیں، سب سے زیادہ بدنظمی دیکھنے میں آئی۔ ٹریفک جام کے باعث شہری، خاص طور پر خواتین مسافر، پبلک ٹرانسپورٹ نہ ملنے پر رکشہ ڈرائیورز کے رحم و کرم پر رہے جو منہ مانگے کرائے وصول کرتے رہے۔

نالوں کی بندش اور سیوریج کے مسائل کے باعث لیاری اور دیگر نشیبی علاقوں میں گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ بعض مقامات پر گٹر ابلنے سے گندا پانی سڑکوں پر پھیل گیا جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔ کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا کہ 2,100 فیڈرز میں سے صرف 175 فیڈرز حفاظتی اقدامات کے طور پر بند کئے گئے تھے اور بارش تھمتے ہی ان کی بحالی کا عمل شروع کر دیا گیا۔

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آج (بدھ) کو بھی کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں مزید ہلکی اور درمیانی بارش کا امکان ہے۔ ماہی گیروں کو 2 اکتوبر تک سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے کیونکہ تیز ہواؤں اور اونچی لہروں کے باعث سمندر میں صورتحال خطرناک رہنے کا امکان ہے۔

متعلقہ خبریں