اسلام آباد: پنجاب میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اندرونی اختلافات، تنظیمی بحران اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں پارٹی سیاسی صفایا (وائٹ واش) کے خطرے سے دوچار ہو سکتی ہے۔ بلدیاتی انتخابات دسمبر 2025ء میں متوقع ہیں، تاہم موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کی انتخابی میدان میں موجودگی غیر یقینی بنتی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کا انٹرا پارٹی الیکشن کیس اب تک الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں زیر التوا ہے، جس کے باعث پی ٹی آئی اپنے کامیاب امیدواروں کو انتخابی عمل کے بعد جاری کیے جانے والے لازمی پارٹی سرٹیفکیٹس فراہم کرنے کی اہل نہیں ہو گی۔ اس قانونی رکاوٹ کی وجہ سے پی ٹی آئی کے لیے صوبائی سطح پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا تقریباً ناممکن دکھائی دے رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے منگل کے روز اعلان کیا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نئے منظور شدہ "پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025ء”کے تحت کرائے جائیں گے، جو 2022ء کے ایکٹ کی جگہ لے گا۔ نئے قانون کے مطابق، بلدیاتی انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے اور ہر یونین کونسل (یو سی) میں براہ راست منتخب ہونے والے 9 کونسلرز شامل ہوں گے۔ الیکشن کے بعد 30 روز کے اندر کامیاب امیدواروں کو کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا لازمی ہو گا۔
تاہم، ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ جب تک پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ نہیں آتا، پارٹی اپنے امیدواروں کو نہ تو میدان میں اتار سکے گی، نہ ہی کامیاب امیدواروں کو اپنی جماعت میں شمولیت کا وہ اعلان (نوٹیفکیشن) جاری کر سکے گی جو قانون کے مطابق 30 دن کے اندر لازمی ہے۔
یہ انٹرا پارٹی تنازع گزشتہ 19 ماہ سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، لیکن پی ٹی آئی قیادت اور اس کی قانونی ٹیم کی غیر سنجیدگی اور اندرونی اختلافات کے باعث اس میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ صورتِ حال پنجاب میں پی ٹی آئی کی پوزیشن کو انتہائی کمزور کر رہی ہے۔ ایک وقت میں صوبے کی مقبول ترین سیاسی قوت سمجھی جانے والی پی ٹی آئی اب اس خطرے سے دوچار ہے کہ وہ مقامی حکومتوں کے نظام سے ہی باہر ہو جائے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر آنے والے ہفتوں میں کوئی بڑی قانونی یا سیاسی پیش رفت نہ ہوئی تو پنجاب کے بلدیاتی انتخابات پی ٹی آئی کیلئے ایک سخت سیاسی دھچکا ثابت ہوں گے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پنجاب کو پاکستان کی قومی سیاست کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔