واٹر بورڈ کی طاقتور مافیا کا نیا شکار۔سید صلاح الدین احمد کو طاقتور مافیا کے خلاف ایکشن لینے پر انکے عہدے پہ کام کرنے سے روک دیا گیا

صلاح الدین احمد نے کرپٹ مافیا پہ ہاتھ ڈالا اور زیر زمین پانی کے لائسنس کے نام پر ہونے والی پانی کی چوری کو روکا ۔جس کی بنا پر طاقتور سیاسی حلقے انکے خلاف ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کراچی واٹر کارپوریشن کے سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر صلاح الدین احمد کہ انکے عہدے پہ کام کرنے سے روک دیا گیا ہے اور انکے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو انکوائری کا حکم دے دیا ہے ۔جبکہ سی ای او کا اضافی چارج اسداللہ خان کو دے دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق سید صلاح الدین احمد ایک قابل اور ایماندار افسر تصور کیے جاتے ہیں انہوں نے واٹر بورڈ میں ورلڈ بینک کے تعاون سے ھونے والی ادارہ جاتی اصلاحات میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ جبکہ عملے کی تربیت، حاضری کے نظام کو کمپیوٹر ائزڈ کرنے اور گھر میں بیٹھ کر تنخواہ لینے والے عملے کی دفاتر اور فیلڈ میں حاضری کو یقینی بنایا۔ خواتین عملہ کے لئے تربیتی کورسز کا بھی اہتمام کیا۔

واٹر بورڈ کی تاریخ میں پہلی دفعہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ھائیڈرینٹ منیجمنٹ سیل کے قیام سے شہر کے ان حصوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے کام کیا جہاں پانی کی سپلائی دوسرے ذرائع سے ناممکن تھی۔ اس کے علاوہ کمیوٹرائزڈ کمپلینٹ سیل کا قیام بھی انہی کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ھے۔ شہر بھر میں نکاسی آب کی سہولیات کو نیا رخ دینے کے لئے جدید جیٹنگ اور سکشن مشینوں کی فراہمی اور انکی مانیٹرنگ کے لئے فلیٹ مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کا سہرا بھی انہی کے سر جاتا ھے ھے۔ وہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پہ بھی بہت سارے منصوبوں پہ کام کر رہے تھے۔

کراچی واٹر بورڈ کے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی طرف سفر کے لئے نئے ایکٹ کی تیاری اور سندھ اسمبلی سے منظوری بھی انہی کی شبانہ روز کاوشوں کا مرہون منت ہے۔کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی سہولیات کو بہم پہنچانے کے علاوہ بین الاقوامی سطح پہ بھی مختلف فورمز پہ ان کاوشوں کے حوالے سے پاکستان کا نام روشن کیا ۔ کراچی شہر کی ترقی کے دشمنوں کو یہ سب ایک ایک آنکھ نہیں بھایا اور اس طرح ایک ایمان دار اور قابل افسر سیاسی مصلحتوں کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔

عوامی اور سماجی حلقوں کی جانب سے اس تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ سید صلاح الدین جیسے قابل اور ایماندار افسر کو کراچی واٹر کارپوریشن کی سربراہی سے ھٹایا جانا نہ صرف کراچی دشمنی ھے بلکہ ایماندار اور قابل افسران کی حوصلہ شکنی بھی ھے۔

متعلقہ خبریں